کراچی: پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے گلوبل ڈائیورسٹی اینڈ انکلوژن بینچ مارک (جی ڈی آئی بی) کانفرنس میں 6 ایوارڈز اپنے نام کرلیے۔ یہ ایوارڈز ہیڈ آف ہیومن ریسورس پی ٹی سی وقاص احمد خان اور سینئر ہیومن ریسورس منیجر بینش کجانی نے حاصل کیے۔
گلوبل ڈائیورسٹی اینڈ انکلوژن ایوارڈ تقریب سالانہ بنیاد پرڈائیورسٹی ہب پاکستان کی جانب سے منعقد کی جاتی ہے جس کا اہم مقصد ان اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جوکہ ڈائیورسٹی اینڈ انکلوژن کو اپنے ادارے کی پالیسی سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے بہترین مالی اور سماجی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ان اداروں کو سراہنا بھی ہے جو گلوبل ڈائیورسٹی اینڈ اکلوژن بینچ مارک کی جانب سے مقرر کئے گئے معیار پر پورا اترتے ہیں۔
گزشتہ سال پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے 5جی ڈی آئی بی ایوارڈ ز اپنے نام کیے تھے۔ تاہم رواں سال پی ٹی سی نے 6 ایوارڈز وژن، لیڈرشپ، اسٹرکچر، ریکروٹمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ، لرننگ اینڈ ایجوکیشن اور کمیونیکشن حاصل کیے۔
اسکے علاوہ ایوارڈ فہرست میں شامل ہونے والی 30 کمپنیوں میں سے جن میں بین الاقوامی کمپنیاں بھی شامل ہیں پاکستان ٹوبیکو کمپنی کی رینکنگ پانچویں نمبر پر رکھی گئی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے ہیڈ آف ہیومن ریسورس وقاص احمد خان کا کہنا تھا کہ یکسانیت (ڈائیورسٹی)کے اصل ثمرات حاصل کرنے کے حوالے سے ہم ایک ایسے کلچر کی تعمیر کے لئے کوشش کررہے ہیں جہاں اختلاف رائے، خیالات اور آپکے پس منظر کو نہ صرف قبول کیا جائے بلکہ اسکا احترام بھی کیا جائے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جینڈر ڈائیورسٹی کے حوالے سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایک ایسے کام کے ماحول کو تشکیل دیاہے جہاں نوجوان اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرسکیں گے۔ یہ ہمارے مضبوط ٹیلنٹ برانڈ اور پی ٹی سی کے ٹیلنٹ کو دنیا بھر میں اہم عہدوں پر فائز کروانے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔
ایوارڈ جیتنے پر مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹوبیکو کمپنی علی اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایک ذمہ دار کارپوریٹ شہری کی حیثیت سے ہم نے مختلف پس منظر اور کلچرسے تعلق رکھنے والے افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے ذریعے انکلوژن کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈائیورسٹی اینڈ انکلوژن ہمارے کلیدی اخلاقیات میں سے ایک ہے اورجس کے ذریعے پی ٹی سی ایک بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہوگا۔ میری ذاتی خواہش ہے کہ ڈائیورسٹی اینڈ انکلوژن کو ہمارے ڈی این اے اور طرز زندگی کا حصہ بنایا جائے۔