کراچی: سندھ ہائیکورٹ نےنومنتخب سینیٹر فیصل واوڈا کی الیکشن کمیشن کو ان کی نا اہلی کی کارروائی روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو نااہلی کیس کی سماعت کی سماعت کی گئی۔ وکیل فیصل واوڈا نے موقف دیا کہ پیپلزپارٹی رہنما قادر مندوخیل اور دیگر نے الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹ شکایت درج کی ہیں۔الیکشن کمیشن کو ڈائریکٹ شکایات سننے کا اختیار نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق نیا ٹریبونل بن سکتا ہے۔
درخواست کے مطابق شہباز شریف نے بھی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن کو فیصل واوڈا خلاف نااہلی کیس سے روکا جائے۔الیکشن کمیشن نے حقائق کے برخلاف فصل واوڈا کی درخواست مسترد کی۔
الیکشن کمیشن کو فیصل واوڈا کے خلاف خلاف شکایات سننے کا اختیار نہیں۔میں نے اعتراض عائد کیا جیسے مسترد کردیا گیا۔قرار دیا جائے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار نہیں رکھتا۔
فیصل واوڈا دوہری شہریت میں الیکشن کمیشن میں تین شکایات درج ہیں۔قادر خان مندوخیل، میاں محمد آصف اور خالد جاوید راں نے شکایات دائر کر رکھی ہیں ۔الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے خلاف شکایات سننے کا فیصلہ کیا۔
جسٹس امجد ستہو نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی فیصل واوڈا کیس میں حکم نامہ جاری کیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے خلاف کیس کیسے سن سکتا ہے۔اگر کراچی میں کیسز چل رہے ہوتے تو الگ بات تھی۔الیکشن کمیشن کو فی الوقت نہیں روک سکتے۔
عدالت فیصل واوڈا نااہلی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ بھی طلب کرلیا۔عدالت نے فیصل واوڈا کی درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کردئیے۔ فریقین سے 16 مارچ کو تفصیلی جواب طلب کرلیا۔