نئی دہلی : بھارت کے انتہاپسند وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے مسلمان دشمنی کا ایک اور عمل سامنے آیا ہے۔ مودی حکومت نے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت میں مسلمان رہنمائوں نے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں رامائن اور گیتا کوبھی نصاب میں شامل کیے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد اسلامی تعلیمات فراہم کرنا ہے اور حکومت کو مدارس کے نصاب میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ بھارت کو ہندوتوا کے سانچے میں ڈھالنے کے ایجنڈے کے حوالے سے متعدد دیگر حکومتی اقدامات کا حصہ ہے۔
انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ دیگر مضامین کے ساتھ رامائن اورگیتا کا یہ نصاب ہر ایک کے لیے دستیاب ہے لیکن فاصلاتی نظام تعلیم میں ہر طالب علم اپنی پسند کے مضمون کا انتخاب کرنے کے لیے آزاد ہے۔اس لیے گیتا اور رامائن پڑھنا لازمی نہیں ہوگا البتہ کوئی طالب علم اگر پڑھنا چاہے تو اس کے لیے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں آگے چل کر بھارت کا نام ہی نریندرمودی کے نام پر نہ رکھ دیا جائے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ کولکتہ میں کالج اسٹریٹ سے دورینا کراسنگ تک روڈ شو کے اختتام پر ریلی سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ کا گٹھ جوڑ ہے اور انہوں نے بنگال آکر جھوٹ بولا۔ممتا نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے منصب کا بڑا احترام کرتی ہیں لیکن حیران ہیں کہ بھارت کا وزیراعظم جھوٹ بھی بولتا ہے۔