کوٹ ادو: معروف لوک گلوکار پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے ۔ آپ 9 مارچ 2000 میں اس دنیا سے رخصت ہوئے ، لیکن اپنے عارفانہ کلام میں آج بھی زندہ ہیں۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ لوک گلوکار پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا۔پٹھانے خان سنہ 1926کو تمبو والی بستی کوٹ ادو میں پیدا ہوئے۔انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا، پٹھانے خان نے کئی دہائیوں تک اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا اور خواجہ غلام فرید ، بابا بلھے شاہ ، مہر علی شاہ سمیت کئی شاعروں کے عارفانہ کلام کو گایا۔ جس پر حکومت نے اس نامور گلوکار کو 1979 میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔
پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی لوک گلوکار کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے۔ پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی اور اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔
ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔اس کے علاوہ جندڑی لئی تاں یار سجن، کدی موڑ مہاراں تے ول آوطناں، آ مل آج کل سوہنا سائیں، وجے اللہ والی تار، کیا حال سناواں، میرا رنجھنا میں کوئی ہور، اور دیگر ان کے مشہور گیتوں میں شامل ہیں۔
پٹھانے خان 74سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد سنہ 2000میں انتقال کرگئے ۔ان کے فن کے سحر میں مبتلا مداحوں نے کوٹ ادو کے تاریخی بازار کو ان کے نام سے منسوب کر دیا اور اب وہ پٹھانے خان بازار کہلاتا ہے۔
مرحوم کی برسی کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں ان کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جن میں پٹھانے خان کی موسیقی کیلئے نمایاں خدمات پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔