واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان سے پچھلے ماہ ہوئے جھگڑے کے بعد بھارت میں انتہا درجے کی قوم پرستی کی لہر آ گئی ہے اور اپنے ہی شہریوں کو غدار سمجھا جانے لگا ہے۔
بھارت میں غداروں کی تلاش ہونے لگی ہے مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں بھارتی فوج کے کردار اور مودی حکومت کی انتہا پسندی پر تنقید کرنے والوں کو نوکری سے نکالا جانے لگا۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ کرناٹک کے انجینئر سندیپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ بی جے پی لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کر رہی ہے جس پر ہندو انتہا پسندوں نے اسے سرعام مرغا بنوا کر معافی منگوائی۔
بھارتی میڈیا اپنی حکومت اور فوج پر سوال اٹھانے والوں سے بدلہ لینے کی باتیں کر رہا ہے اور بھارتی حکومت یا فوج پر تنقید کرنیوالوں کو پاکستان کا مددگار ٹھہرایا جانے لگا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کےمطابق مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے ہی انہتا پسند تشدد پر اتر آئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں فوجی کردار پر تنقید کرنے والی پروفیسر مادھو مترارے کو ریٹائرڈ کرنل نے ملک مخالف کہا اور کہا کہ پروفیسر کو تھپڑ مارنا چاہیے۔
جس ٹی وی شو پر پروفیسر اور ریٹائرڈ کرنل تھے اس کے میزبان کو قتل کی دھمکیاں ملیں جبکہ پروفیسر اور ریٹائرڈ کرنل کے درمیان مباحثے کا سیگمنٹ بعد میں بھارتی ٹی وی کو سینسر بھی کرنا پڑا۔
دوسری جانب کلنگا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی نے پروفیسر مادھو مترارے کو نکال دیا۔
اخبار کے مطابق انتہا پسندوں نے کشمیر میں ہلاک بھارتی فوجیوں کے لواحقین کو بھی نہیں بخشا اور جنگ کو آخری آپشن کہنے والی اہلکار کی بیوہ کو انتہا پسندوں کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔