اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دینِ اسلام اور آئینِ پاکستان کے تحت غیرمسلم اقلیتوں کو حقوق حاصل ہیں اور ریاست پر لازم ہے کہ اقلیتوں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس کی حفاظت پرمسلمان پر فرض ہے، پارلیمںٹ عقیدہ ختمِ نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے اور حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ تمام شہریوں کے کوائف درست ہیں جب کہ نادرا ریکارڈ اور مردم شماری کے اعداد و شمار میں فرق کی تحقیقات کی جائے۔
مزید پڑھیں: ہم نے میڈ اِن امریکا جہاد لڑا اور جہادی بنائے، وزیر خارجہ
عدالتی حکم نامے کے مطابق مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد خوفناک ہے ہر پاکستانی شہری کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی درست شناخت بتائے۔ اپنی شناخت چھپانے والا شہری ریاست کے ساتھ دھوکا دہی کا مرتکب ہوتا ہے جبکہ شناختی دستاویزات میں مسلم اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت ضروری ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں مسلم اورغیرمسلم کی تعریف موجود ہے اس تعریف پر مبنی بیان حلفی لازمی قرار دیا جائے۔ نادرا اور دیگر متعلقہ ادارے شناختی کارڈ، برتھ سرٹیفکیٹس، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ بنوانے والوں سے مذہبی بیان حلفی لیں اور نادرا شہریوں کے لئے مذہب کی درستگی کرانے کے لئے ایک مدت کا تعین کرے۔
عدلیہ، مسلح افواج، سرکاری، نیم سرکاری، حساس اداروں اور اعلیٰ سول سروس کے لئے بیانِ حلفی لیا جائے۔ اسلامیات اور دینیات کا مضمون پڑھانے کے لئے مسلمان اساتذہ کی شرط لازمی قرار دی جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کسی کی پرواہ نہیں جو مرضی تنقید کرے، چیف جسٹس
اس سے قبل گزشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی جس میں عدالتی حکم پر شماریات ڈویژن نے قادیانیوں کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری سمیت 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا تھا جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے 6 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری بھی پیش کی گئی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہے ہیں۔ شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکا ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کسی اسپیکر اسمبلی کو نوٹس نہیں بھیجا ہم اپنی آئینی حدود سے آگے نہیں جائیں گے اور غلط تاثر ابھرا ہے لگتا ہے ان کو اصل پوزیشن کا علم نہیں۔ ہم نے سینیٹ کی وہ معلومات مانگی ہیں جو ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں اگر معلومات طلب کرنا مداخلت ہے تو ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں۔ عدالت نے مختلف مذہبی اسکالرز اور معاونین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں