نیو یارک:وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے کیوبا میں جاسوسی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا جبکہ کیوبا اور امریکہ کے متعدد سرکاری ذرائع نے اسے مسترد کر دیا۔
ان دعووں کے انکار کا آغاز نیویارک کے اخبار وال سٹریٹ جرنل میں ایک "خصوصی"خبر سے ہوا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ چین اور کیوبا نے امریکہ کی جاسوسی کے لیے کیوبا میں چینی اڈہ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اگر اسےعملی شکل دی جاتی ہے تو یہ چین کا امریکی سرزمین کے قریب پہلا چینی اڈہ ہو گا، جو اپنے عالمی نقش کو بڑھانے کے لیے چین کی جارحانہ حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
آرٹیکل میں دعوہ کیا گیا ہے کہ مجوزہ اڈہ چین کو "سگنل انٹیلی جنس" کرنے کی اجازت دے گا، اس قسم کی جاسوسی سے امریکہ کی ای میلز، فون کالز اور دیگر ڈیٹا کو روکنے کی اجازت ملے گی۔
وال اسٹریٹ آف جرنل کے آرٹیکل میں مزید کہا گیا کہ چین کے ساتھ اصولی طور پر معاہدہ طے پا گیا ہے کہ وہ کیوبا کو اس سہولت کے قیام کے لیے بلین ڈالرز ادا کرنے پر رضامند ہے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا "ہم نے رپورٹ دیکھی ہے۔ یہ درست نہیں ہے،" تا ہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ رپورٹ کا کون سا پہلو غلط تھا۔ جان کربی نے مزید کہا کہ "ہمیں کیوبا کے ساتھ چین کے تعلقات کے بارے میں حقیقی خدشات لاحق ہیں، اور پوری دنیا میں چین کی سرگرمیوں کے حوالے سے پہلے دن سے فکر مند ہیں۔"
اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ ’’ہم چین اور کیوبا کی جانب سے نئے قسم کے جاسوسی اسٹیشن تیار کرنے کے بارے میں نہیں جانتے‘‘۔
ہوانا میں، کیوبا کے نائب وزیر خارجہ کارلوس فرنانڈیز ڈی کوسیو نےآرٹیکل کے دعویٰ کو مکمل طور پر من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، اورکہا اس کا مقصد کیوبا کے خلاف واشنگٹن کی دہائیوں پرانی اقتصادی پابندیوں کو جواز بنانا ہے۔
واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ"ہمیں اس معاملے کا علم نہیں ہے اور اس حوالے سے، ہم ابھی کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔"
فلوریڈا کے ساحل سے کیوبا تقریباً 150 کلومیٹر (93 میل) کے فاصلے پر ہے، اس رپورٹ نے امریکی سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی ۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فروری میں جاسوسی غبارے(spy balloon )پر ہنگامے نے اسٹیٹ سکریٹری انٹونی بلنکن کواپنا چینی دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔