کراچی: روسی قونصل جنرل نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے روسی دورے کے دوران تیل کی تجارت پر بات چیت ہوئی تھی، ہمیں پاکستان کی جانب سے کوئی سرکاری خط موصول نہیں ہوا، اگر پاکستانی حکومت ہم سے رابطہ کرے گی تو ہم سستا تیل فراہم کریں گے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
روسی قونصلیٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آندرے فیڈروف نے کہا کہ روس پر لگنے والی پابندیاں پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی متاثر کرسکتی ہیں، یوکرین کے ساتھ تنازعے کا فوری حل نظر نہیں آرہا، یوکرین امن مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے، نئی پاکستانی حکومت سمجھدار ہے، ہم امید کرتے ہیں تجارتی معاملات اور تیل کی خریداری کے معاملے کو بہتر انداز میں ڈیل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس پاکستان سمیت دیگر دوست ممالک کو سستے تیل کی فراہمی میں دلچسپی رکھتا ہے، اگر پاکستانی حکومت ہم سے رابطہ کرے گی تو ہم سستا تیل فراہم کریں گے، یہ صرف ایک بہانہ ہے کہ پاکستان کے پاس روسی خام تیل کو ٹریٹ کرنے کیلئے ریفائنریز نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرائن پر حملے کے سو فیصد نتائج ابھی نہیں ملے۔ حملے میں سویلین شہریوں کےنقصان پر افسوس ہے ۔ حملے کے تیس فیصد نتائج حاصل کیے ہیں ۔ سی پیک سے دوطرفہ تجارت کے موقع بڑھیں گے۔
قونصل جنرل نے بتایا کہ پاکستان کی اسٹیل مل کی بحالی کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہیں ۔روس پاکستان کے انرجی کرائسز کو بھی دور کرنے کر کے لئیے تیار ہے ۔کراچی سے لاہور گیس پائپ لائن کا منصوبہ انرجی کرائسز کے حل کے لیے اہم ہے ۔روس گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے تمام معاونت کرنے کو تیار ہے۔
قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا کہ کم نرخ پر پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کا معاملہ حکومت سطح پر دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔پاکستان سے دیگر شعبوں میں تجارت بڑھانے کے خواہ ہیں ۔