کراچی : تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کے 2 ملازمین کو شامل تفتیش کرتے ہوئے ان کے گھر کے کمرے کو سیل کردیا گیا ہے۔
کراچی ضلع شرقی پولیس انویسٹی گیشن کے سینیئر افسر نے بتایا ہے کہ عامر لیاقت کے کمرے کو تحقیقات کی غرض سے سیل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملازمین سے واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ دونوں ملازمین کو پابند کیا گیا ہے کہ پولیس کو اطلاع دیے بغیر شہر سے باہر نہ جائیں۔
جناح ہسپتال کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شنیلا نے بتایا کہ عامر لیاقت کی فیملی نے ابھی تک پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی ہے ان کے صاحبزادے جب برطانیہ سے پاکستان پہنچ جائیں گے تو ہی فیملی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرے گی جس کے بعد عامر لیاقت کا جسد خاکی چھیپا کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا۔
قبل ازیں آغا خان ہسپتال نے عامر لیاقت حسین کے انتقال کی تصدیق کی تھی تاہم موت کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
جناح ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا تھا کہ عامر لیاقت کی لاش پہنچنے پر ان کے پورے جسم کا ایکسرے کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم نے پوسٹ مارٹم کرنا تھا جس میں ڈاکٹر سکندر اعظم اور ڈاکٹر راجندر کمار شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کے مطابق عامر لیاقت کا انتقال ہسپتال منتقل کرنے سے آدھا گھنٹہ پہلے ہوا تھا۔ عامر لیاقت کے جسم پر کوئی نشانات نہیں ہیں، جائے وقوعہ سے بھی شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔