اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا موجودہ مالی سال میں ملکی اقتصادی ترقی کی شرح 5.97 ہوگی تاہم اس کی وجہ سے جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ گیا ہے۔ حکومت نے مشکل فیصلے کرکے ملک دیوالیہ ہونے سے بچالیا۔
انھوں نے اقتصادی سروے 22-2021 پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے سے بیرونی ادائیگیوں کا توازن بڑھ گیا ہے۔اس مالی سال میں درآمدات 75 ارب ڈالر رہیں گی جو گذشتہ سال سے 48 فیصد سے زائد ہے جو کہ جی ڈی پی کے تناسب سے بڑا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ ہونے بچ گیا ہے۔زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ڈالر سے کم ہو گئے ہیں تاہم اگلے ہفتے چین سے 2.5 ارب ڈالر مل جائیں گے جو بارہ ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اب ایسی ملکی معاشی ترقی کی سمت متعین کی جارہی ہے جو پائیدار ہو۔سابق حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کر کے بارودی سرنگیں بچھائی جس کا اعتراف شیخ رشید نے بھی کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا عمران حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن نہیں خریدا جس کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور عمران حکومت میں ملک کا تجارتی خسارہ، جاری کھاتوں کا خسارہ اور بیرون سرمایہ کاری نواز لیگ کے گذشتہ دور سے زیادہ رہی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے 5000 ارب روپے کا بجٹ خسارہ چھوڑا جو ن لیگ کے گذشتہ دور سے تین گنا زیادہ ہے ۔نواز لیگ کے دور میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11.1 فیصد تھی جو سابقہ دور میں 8 فیصد پر آگئی۔