لاہور: وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا ہےکہ میرے استعفے سےجاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے دکھ کا مداوا ہوسکتا ہے تو حاضر ہوں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ڈہرکی ٹرین حادثے میں 63 مسافر جاں بحق اور 107 زخمی ہوئے، اب صرف 20 اسپتال میں زیر علاج ہیں، اگر ان کا استعفیٰ جاں بحق افراد کا نعم البدل ہے تو بسم اللہ۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ملت ایکسپریس کے مسافروں نے بوگیاں معمول سے زیادہ ہلنے کی شکایت کی تھی، حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور غفلت کرنے والوں کو سزا ضرور ملے گی ۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے کو اپ گریڈ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں اور ریلوے کی مکمل اپ گریڈیشن کیلیے 620 ارب روپے چاہئیں، ریلوے ٹریک 60 سال پرانا ہے مگر ٹرینیں بند نہیں کرسکتے،خطرناک ٹریک کی بحالی کے لیے حکومت سے 60 ارب روپے مانگے ہیں، معاملہ وزیراعظم کے سامنےرکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثے کی تحقیقات ریلوے آفیسر زکے ساتھ فوج سےبھی کرائیں گے، ماضی کے حکمرانوں نے اورنج لائن ٹرین اور ملتان موٹر وے جیسے چھوٹے منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کردیے لیکن ٹرین کا سفر محفوظ بنانےکے لیے خاطر خواہ بجٹ نہیں دیا۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل ڈہرکی میں ٹرین حادثےکے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ڈاؤن ٹریک پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ملت ایکسپریس کی کوچز سے ٹکرا گئی اور حادثے کے نتیجے میں سرسید ایکسپریس کا انجن اور چار کوچز پٹری سے گریں جب کہ ملت ایکسپریس کا انجن اور 6 مسافر کوچز ٹریک پر ہی رہیں، سرسید ایکسپریس کی 12 مسافر کوچز ٹریک پر ہی رہیں۔