فیصل آباد: الائیڈ اسپتال کی ملازمہ نومولود کی خریدو فروخت میں ملوث نکلی جس نے 1200 بچوں کو فروخت کرنے کا اعتراف بھی کر لیا۔ پولیس کو شہر میں نومولودوں کی خریدو فروخت کے کاروبار کی اطلاع ملی تھی جس پر ایک مکان پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے پانچ دن کی بچی بازیاب کی گئی جب کہ مکان سے ایک لاکھ 80 ہزار روپے بھی ملے۔
پولیس نے مکان سے ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ 30 سال سے الائیڈ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اس عرصے میں اس نے 1200 بچے فروخت کیے۔
مزید پڑھیں: راؤ انوار کو جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست منظور
پولیس کے مطابق ملزمہ نے بتایا کہ نومولود میں لڑکا تین لاکھ اور لڑکی دو لاکھ میں فروخت کی جاتی تھی اور زیادہ خریدار آنے پر بچوں کی بولی لگائی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ناجائز نومولود بھی فروخت کرتی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزمہ نے دوران تفتیش یہ بھی بتایا کہ الائیڈ اسپتال کی تین گائنا کولوجسٹ بھی اس کاروبار میں ملوث ہیں اور اسے صرف اس کام کا کمیشن ملتا تھا جب کہ بچوں کی فروخت کے عوض ملنے والی کچھ رقم اسپتال کے وارڈ پر بھی خرچ کی جاتی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی جب کہ ملزمہ کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دوسری جانب الائیڈ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خرم الطاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ الائیڈ اسپتال کی پرانی ملازمہ تھی اور ان دنوں اس کی ڈیوٹی آؤٹ ڈور وارڈ میں تھی۔
ایم ایس نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے اور ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر اسے فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اب پولیس جو کارروائی کرے گی اس کے مطابق آگے بڑھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اب سپریم کورٹ ڈیمز بنانے سے متعلق آگے بڑھے گی، چیف جسٹس
بچوں کی فروخت کے کاروبار میں ڈاکٹروں کے ملوث ہونے سے متعلق ملزمہ کے الزام پر ڈاکٹر خرم الطاف نے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ ملزمہ خود کو بچانے کے لیے یہ الزامات لگا رہی ہے۔
علاوہ ازیں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمہ سے مزید تفتیش کی جائے گی اور اس کے الزامات کی تصدیق کر کے کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں