اوٹاوا: آج دنیا بھر میں کینسر کا مرض بڑھتا جاتا ہے اور اس کے علاج پر بھی خاطر خواہ خرچہ آتا ہے۔ ماہرین نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ سرخ پیاز میں ایسے مفید اجزاء موجود ہوتے ہیں جو سرطانی رسولیوں کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پیاز کو سرخ اور ارغوانی رنگ دینے والا جزو اینتھو سیاننس کہلاتا ہے اور گمان ہے کہ یہی کیمیکل کینسر کے پھوڑوں کو مزید پھیلنے سے روکتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ پیاز میں پایا جانے والا ایک فلیوونوئڈ کیورسیٹن کہلاتا ہے اور اس پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ کینسر کی رسولیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ بھی پیاز میں پایا جاتا ہے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف گویلف کے ماہر عبدالمونیم مورایان نے یہاں تک کہا ہے کہ اگر کسی بھی قسم کی پیاز کھائی جائے تو وہ بھی سرطان کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہمارے خیال میں پیاز سرطانی خلیات ختم کرنے کی زبردست خاصیت رکھتی ہے۔
پیاز کے اجزا سرطانی رسولی کا موزوں ماحول تباہ کرتے ہیں اور ان کے درمیان رابطوں کو ختم کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی افزائش رک جاتی ہے لیکن گہرے رنگت والی عنابی اور سرخ پیاز میں اس کام کی صلاحیت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے پانچ مختلف اقسام کی پیازوں سے کیورسیٹن نکالا اور اس میں آنتوں اور معدے کے سرطانی خلیات براہِ راست رکھ دیئے۔ ان میں سے روبی رنگ پیاز سب سے مؤثر دیکھی گئی۔ ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پیاز چھاتی کے کینسر ختم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ برطانوی کینسر کی ماہرہ ڈاکٹر جسٹن ایلفورڈ کے مطابق اگر لیبارٹری میں پیاز کے اجزاء نے کینسر کے خلیات کو روکا ہے تو ضروری نہیں کہ عین وہی اثر جسم میں بھی ظاہر ہو کیونکہ انسانی جسم ہماری سوچ سے بھی زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے اگر ماہرین یہ پتا لگا سکیں کہ پیاز کے کونسے خاص مالیکیول سرطان کش ہیں تب ہی جا کر ہم مستقبل میں کوئی دوا تیار کر سکیں گے اور اس کی افادیت ثابت ہو سکے گی۔
ایلفورڈ نے مزید کہا عبدالمونیم اور ان کی ٹیم مستقبل میں اسے انسانوں پر آزمانے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پیاز کینسر خلیات سے آئرن نکال لیتی ہے اور یوں کینسر کا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے۔