اسلام آباد: شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ غیر محفوظ ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی جبکہ خود بھی مخالفین کو دبانے اور دھمکانے میں ملوث ہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ مجھ پر حملہ کرنے والے کے پاس پارلیمنٹ کا انٹری پاس تک نہیں تھا جو بعد میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے بنایا گیا۔
اسپیکر کے دفتر میں تحریک استحقاق جمع کرا دی ہے اور یہ تحریک استحقاق نہ لی گئی تو جاوید عباسی کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد منظور کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اس ڈرامے کا مقصد مجھے ڈرانا ہے کہ سچ بولنے سے باز آ جاﺅں لیکن میں مرتے دم تک سچ بولوں گا اور شریف برادران کا پیچھا کرتا رہوں گا کیونکہ وہ جے آئی ٹی کے خلاف سازش احتساب سے فرار اور سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کی ساری سازشیں ناکام بنا دیں گے۔
دوسری جانب سپیکر ایاز صادق نے شیخ رشید اور ملک نور اعوان کے درمیان پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لے لیا اور ملک نور اعوان کو پارلیمنٹ کا انٹری کارڈ جاری کرنے پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی سے وضاحت طلب کر لی۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ کے باہر اُس وقت عجیب صورتحال دیکھنے میں آئی جب ایک شخص عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سے الجھ پڑا اور ان سے 22 لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملک نور اعوان نے میڈیا سے گفتگو میں مذکورہ شخص نے بتایا کہ '15، 16 سال قبل شیخ رشید نے جاپان میں ہم سے گاڑی لی اور کہا کہ میں پاکستان پہنچتے ہی پیسے پہنچا دوں گا ہم نے گاڑی شپ کروا کر اس کے کاغذات بھی دے دیئے لیکن ہمیں آج تک رقم نہیں ملی۔
علاوہ ازیں شیخ رشید نے ایوان کے اندر وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بھی ملاقات کی۔ وزیر داخلہ کی ہدایت پر شیخ رشید سے جھگڑا کرنے والے شخص کو حراست میں لیکر اس کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں