کوئٹہ: میڈیا رپورٹس کے مطابق داعش نے اپنی نیوز ایجسنی 'اعماق' پر عربی زبان میں جاری کیے گئے بیان میں چینی شہریوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔ 24 مئی کو کوئٹہ کے علاقے جناح ٹان سے 2 چینی شہریوں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ اغوا ہونے والا چینی جوڑا ایک چینی زبان سکھانے والے ادارے میں استاد تھا جنہیں تین مسلح افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ مسلح افراد نے ان ٹیچرز کے ساتھ موجود تیسری چینی خاتون کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھی جبکہ اغوا کے مقام پر موجود ایک راہ گیر نے جب ان افراد کو بچانے کی کوشش کی تو مسلح افراد نے اسے گولی مار دی تھی۔
داعش نے چینی شہریوں کو قتل کرنے کا دعوی ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب گذشتہ روز پاک فوج نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں یکم سے 3 جون کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس آپریشن کے دوران 2 خودکش حملہ آوروں سمیت 12 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ پاک فوج نے دعوی کیا تھا کہ کامیاب آپریشن کے باعث داعش کا بلوچستان میں انفرااسٹرکچر قائم کرنے سے پہلے تباہ کر دیا گیا۔
مستونگ آپریشن مغوی چینی باشندوں کی بازیابی کے لیے انتہائی خفیہ معلومات کے تحت کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ آپریشن کے دوران چینی باشندوں کے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کر لی گئی تھی۔ دوسری جانب چین اور پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ چینی شہریوں کے قتل سے متعلق داعش کے دعوی کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون اینگ نے بتایا کہ ہمیں بلوچستان سے اغوا ہونے والے اپنے باشندوں کی ہلاکت کی خبروں پر تشویش ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستانی حکام سے معلومات طلب کی ہیں جبکہ اسلام آباد میں 2 پاکستانی سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ وہ اس دعوے کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن اب تک کوئی لاشیں برآمد نہیں ہوئیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں