اسلام آباد : وزیر اعظم شہبا زشریف کا کہنا ہے کہ 200 یونٹ والے صارفین کو اگلے تین ماہ رعایت دے رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے توانائی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ 200 یونٹ والے صارفین کو اگلے تین ماہ رعایت دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ بجلی صارفین کو ریلیف دینے پر 50 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ کراچی کے صارفین کوبھی فائدہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے مزید کہاکہ بجلی صارفین کو ریلیف دے رہےہ ہیں،94 فی صد گھریلو صارفین کو فائدہ ہوگا۔ اشرافیہ پر ٹیکس سے اضافی 100 ارب روپے ملنے کا امکان ہے ، کہاجاتا ہے کہ ریئل سٹیٹ سے40 انڈسٹریز جڑی ہوئی ہیں، زمین پرسٹے بازی کی جاتی ہے۔
بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ وفاق نے بلوچستان کے ساتھ مل کر ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا معاہدہ کیا۔ اگلے سال ریئیل سٹیٹ پر ٹیکس کے لیے مزید تیاری کے ساتھ آئیں گے۔ ریئیل سٹیٹ پر پہلی مرتبہ ٹیکس لگا ہے، مزید ٹیکس لگنا چاہئے۔حکومتی اداروں میں ڈائون سائزنگ کا آغاز کردیا ہے۔
ایف بی آر کی سو فی صد ڈیجیٹائزیشن ہورہی ہے۔ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر بچت پروگرام شروع کرے گی۔ بجٹ کو ہم نے بڑی محنت سے منظور کروایا، اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست ، اللہ کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم سے پچھلے دور میں سیاست کو چمکانے کے لیے بڑے بول بولے گئے، دعوے کیے گئے، کہا گیا کہ 90 دن میں کرپشن کو ختم کردیا جائے گا، کرپشن ختم نہیں ہوئی مگر اتنے بڑے سکینڈل آئے جو کہ سب کے سامنے ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چینی اور گندم کو پہلے ایکسپورٹ کیا گیا اور پھر امپورٹ کیا گیا اور دوستوں کی جیبیں بھری گئیں، پھر کہا گیا کہ پاکستان کا 300 ارب ڈالر لوٹا ہوا واپس لائیں گے مگر اس کا ایک ڈھیلا تک واپس نہیں آیا تاہم این سی اے کی مہربانی سے 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے تاکہ یہ رقم قوم کے خزانے میں جمع ہو مگر کس طرح پیرا پھیری سے اس پیسے پر بھی پاتھ صاف کیے گئے، یہ ہے وہ ریکارڈ اس زمانے کا اور اس حکومت کا۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کی قیادت میں ہم نے جو عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے اس میں کہیں بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہم نے دانستہ طور پر عوام سے کوئی جھوٹ نہیں بولا، یہ 76 سالہ نتیجے میں آج قوم جہاں کھڑی ہے اور جن چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے وہ ہم مل کر حل کر لیں گے، اس حوالے سے باتیں کی گئیں کہ شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں تو اس میں کوئی بات راز کی نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل کوئٹہ میں ہم نے صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا، بلوچستان میں 28 ہزار کے قریب جو لیگل کنکشنز ہیں ہمارے ہاریوں کے اس کے اوپر بجلی وہ استعمال کر رہے تھے مگر بل نہیں دیتے تھے اور تقریبا 80 ارب روپے سالانہ وفاق کو اس مد میں نقصان ہوتا تھااور یہ خسارہ اٹھایا جاتا تھا اور اوسط ایک اندازے کے مطابق پچھلے 8،10 سالوں میں 500 ارب روپے خزانے کے پانی میں بہہ گئے، یہی پیسہ اگر عوام کی خدمت میں لگا ہوتا تو خوشحالی اور بہتری کا نیا دور،کل ہم نے اس باب کو ختم کیا اور کل ہم نے 28 ہزار ٹیوب ویل کاٹنے اور ان کو شمسی توانائی سے چلانے کا فیصلہ کیا، اس پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے جس میں 70 فیصد وفاق اور 30 فیسد بلوچستان کی حکومت برداشت کرے گی۔
شہباز شریف کے مطابق اس کے نتیجے میں جو سالانہ خسارہ ہوتا تھا وہ ختم ہوجائے گا ہمیشہ کے لیے اور سستی بجلی شمسی توانائی سے پیدا ہوگی اور کسان کی لاگت میں بے پناہ کمی آئے گی، یہی ماڈل ہم باقی صوبوں میں بھی لاگو کریں گے، پاکستان میں 10 لاکھ ٹیوب ویل تیل سے چلتے ہیں اس تیل کی قیمت ساڑھے تین ارب ڈالر ہے، یہ ہمارے خزانے میں بہت بڑا بوجھ ہے تو اس کو میں نے اور کابینہ نے مل کے فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے تیل پر چلنے والے ٹیوب ویلز کے لیے ماڈل بنانا ہے، ہم جلد سے جلد ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر لے کر آئیں گے، آج سولر انرجی دنیا بھر میں کم ترین قیمت پر مہیا ہے، اس سے فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت ہے۔