اسلام آباد ہائیکورٹ: سپریم کورٹ نے قاسم سوری الیکشن کیس میں وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کر دیے، عدالت عظمیٰ نے بلوچستان حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ قاسم سوری کی ساری جائیداد کی تفصیل عدالت میں جمع کروائے۔
قاسم سوری الیکشن کیس کی سماعت قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کیس میں کیا کریں، وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ آپ صرف مجھے سن لیں اور فیصلہ دے دیں ۔
چیف جسٹس نے وکیل نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا قاسم سوری سے رابطہ نہیں ہے، وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ جی میرا بالکل قاسم سوری کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا جو بھی کرنا ہے جلدی سے کر دیں، آپ مجھے حکم دیتے ہیں تو میں کیس چھوڑ دیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے وکیل نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اتنے خوبصورت شخص کو کیسے کہہ سکتا ہوں کہ کیس چھوڑ دیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ آپ کورٹ سے کیوں بھاگ رہے ہیں، آپ ان کو ہمارا پیغام پہنچائیں جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میرا ان سے کوئی رابطہ ہی نہیں ہے تو پیغام کیسے بھیجوں ۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ اخباروں میں اشتہار دیا لیکن قاسم سوری نہیں آئے جبکہ وکیل نعیم بخاری کا بھی اپنے کلائنٹ سے رابطہ نہیں ہے ۔
عدالت نے وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کر دیے ۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت قاسم سوری کی ساری جائیداد کی تفصیل جمع کروائے اور وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے کہ قاسم سوری کیسے بیرون ملک گئے ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔