اسلام آباد: سینئر قانون دان اور پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور عدالتوں سے اس پر مہر لگائی جاتی ہے۔عمران خان کو نکالنے کے لیے عدالت کو استعمال نہیں کیا گیا۔ عمران خان کو آئینی پراسس کے زریعے حکومت سے نکالا گیا لیکن 2018 میں نواز شریف کے خلاف قانونی اور عدالتی معاملات کو استعمال کیا گیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل غیرآئینی ہے۔ ایک پارٹی پر الزام لگانا درست نہیں۔9 مئی کے واقعات کی انکوائری ضروری ہے۔ عمران خان کو ڈائریکٹ ملوث کرنا درست نہیں۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔ عمران خان اپنے کیے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،اُن کے پاس موقع تھا معاملات بدلنے کا مگر وہ کر نہیں پائے۔ کوشش کی جارہی کہ پی ٹی آئی کو مفلوج کرکے ملٹی پارٹی گورنمنٹ بنائی جائے۔
سینئر قانون دار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں ملنے کے بعد پتہ چلا کہ جو قوتیں اقتدار دلاتی ہیں وہ آپ کو آزادی سے کام نہیں کرنے دیتی ،عمران خان نے اقتدار میں بہت سے ایسے فیصلے کیئے جو درست نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا موقف ہے کہ حکومت میں انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور عمران خان نے یہ بات حکومت میں رہتے ہوئے نہیں بلکہ حکومت جانے کے بعد کہی۔ جس دن سیاستدان سمجھ گے کہ ہم نے کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود آئین پر عمل درآمد کروانا ہے تو ملک کے بہت سے مسائل خود ہوجائیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں خود کسی اور کے کہنے پر کام کرتی ہیں اور اقتدار کے ٹریک میں پھنستی ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتی ہیں اور سلسلہ دہرایا جاتا ہے۔