اسلام آباد : نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے الرٹ جاری کیا ہے کہ انڈیا نے اُجھ بیراج سے دریائے راوی میں 185,000 کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے جو اگلے 20 سے 24 گھنٹے کے اندر پہنچنے کی توقع ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20 سے 24 گھنٹے کے اندر پہنچنے کی توقع ہے، جس کے باعث دریائے راوی میں جسر کے مقام پر کم نوعیت کی سیلانی کیفیت متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے 20 جولائی تک حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے سال بھی انڈیا نے 173,000 کیوسک پانی چھوڑا تھا، جس کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر کے علاقے تک پہنچا تھا، جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح بنی تھی۔
صوبائی ادارے نے دریائے راوی سے منسلک اضلاع کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام اضلاع نشیبی علاقوں میں ریلیف کیمپوں کا قیام عمل میں لائیں اور ریسکیو اور ریلیف آپریشن ٹیمیں مشینری کے ساتھ مکمل تیار رہیں۔‘
این ڈی ایم اے نے اگلے 48 گھنٹے میں ملک کے متعدد علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ کم از کم تین بڑے دریاؤں اور ان سے منسلک نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
تین جولائی سے ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، جس کے باعث سیلابی صورت حال، مکانوں کی چھتیں گرنے اور بجلی کےکرنٹ لگنے کے باعث این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 67 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ 125 افراد زخمی اور 77 گھر تباہ ہوئے۔
بارشوں کے باعث یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب پاکستان پہلے ہی گزشتہ موسم گرما میں آنے والے سیلاب کے اثرات سے باہر نہیں آیا ہے، جس سے 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 1700 سے زائد اموات ہوئی تھیں۔
ہفتے کی رات ٹوئٹر پر اگلے 48 گھنٹوں کے لیے پیش گوئی کرتے ہوئے این ڈی ایم اے نے شمالی اور شمال مشرقی پنجاب کے شہروں لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش اور دریائے چناب، راوی اور ستلج سے منسلک ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔