اسلام آباد: مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ اب دوبارہ وہی غلطی کر رہا ہے جو اس نے نوے کی دہائی کی تھی تاہم پاکستان شروع دن سے کہتا آ رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا امریکا کا بیس سال کی سرمایہ کاری یوں چھوڑ کر جانا سمجھ سے باہر ہے اور پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ صرف باہمی مفادات کے اصول پر کام کریں گے جبکہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں، تمام ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن اگر کسی ایک کیمپ میں شامل ہونے کا دباؤ آیا تو پاکستان کا فیصلہ سب کو پتا ہے۔
معید یوسف نے مزید کہا کہ جب پاکستان مشورہ دیتا تھا تو مداخلت کا الزام لگتا تھا لیکن اب پاکستان مشورہ نہیں دے رہا تو کہا جاتا ہے کہ کیوں کچھ نہیں کر رہا۔ ڈورمور کیا آسمان بھی توڑ لائیں جب پالیسی ہی غلط ہے تو نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا جبکہ طالبان پر کبھی ہمارا کنٹرول تھا اور نہ اب ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کی لیکن مذاکرات کا حصہ نہیں تھا۔ افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان مہاجرین کو قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کینوکہ مہاجرین کا بندوست بین الاقوامی قوتوں اور اقوامِ متحدہ کو افغانستان کے اندر ہی کرنا ہو گا۔