اسلام آباد: لڑکے اور لڑکی پر تشدد کے کیس میں گرفتار مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت تین ملزمان کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ کیس کی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے۔
پولیس نے دو روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والے موبائل فون برآمد کرنے ہیں اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ تاہم ملزمان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے جوڈیشل کرنے کی استدعا کی۔ وکلا نے کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرحان اور عطا الرحمان مرکزی ملزم عثمان کو روک رہے ہیں، تمام لوگوں کو ایک ہی سانچے میں نہ رکھا جائے۔ عدالت نے پولیس کی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا۔
دوسری جانب کیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ گینگ کے کارندے مختلف اوقات میں متاثرہ لڑکی سے الگ الگ بھتہ وصول کرتے رہے۔ عثمان مرزا گینگ نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کو بلیک میل کرکے 13 لاکھ روپے وصول کیے۔
پولیس نے مقدمے میں بلیک میلنگ اور بھتہ لینے کی دفعات شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے وزارت قانون سے رابطہ کر لیا ہے۔
وزیراعظم کے نوٹس کے بعد پولیس نے ایک ماہ میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس نے مفرور ملزمان کے بیرون ملک فرار ہونے کے خدشے کے باعث نام پاسپورٹ واچ لسٹ پر ڈالنے کے لیے ایف آئی اے کو بھی مراسلہ لکھ دیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اب تک کی تفتیش، متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے بیانات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کیس کی ہر پہلو سے تفتیش کی جائے اور ملزمان کوجلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔