ماسکو: افغان طالبان نے افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا بڑا دعویٰ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر دوحہ مذاکرات کامیاب ہو گئے تو وہ تمام کارروائیاں بند کر دیں گے۔
خیال رہے کہ طالبان کا ایک وفد روسی حکومت کی خصوصی دعوت پر مذاکرات کیلئے ماسکو میں موجود ہیں۔ اسی سلسلے میں طالبان وفد نے افغانستان کی صورتحال پر ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کی افغان سرزمین سے کارروائیاں روکنے کیلئے تمام تر اقدامات کریں گے۔
افغان طالبان نے وعدہ کیا کہ وہ ضمانت دیتے ہیں کہ افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
افغان طالبان نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے افغانستان میں سرگرمیاں جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے منشیات ختم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
خیال رہے کہ طالبان کی پورے افغانستان میں پیشقدی جاری ہے۔ مغربی میڈیا بھی اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ طالبان سے لڑنا افغان فوج کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ افغانستان کے کئی اضلاع کو بغیر کسی مزاحمت کے ہی طالبان اپنے زیر قبضہ لے آئے ہیں، تاہم جہاں کہیں انھیں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا تو افغان فورسز نے جلد ہی ہتھیار ڈال کر پسپائی اختیار کر لی۔
افغان میڈیا الزام عائد کر رہا ہے کہ طالبان کو پاکستان کی مکمل سپورٹ حاصل ہے لیکن پاکستانی حکام نے اس کو ہمیشہ الزامات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنے ہمسایہ کی سالمیت کا خیال ہے، وہاں جو امن کی بات کرے گا ہم اس کیساتھ ہیں، افغانستان کے مسئلہ کو وہاں کی سیاسی اور عسکری طاقتوں کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔
اس سلسلے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہم دنیا کو اس بارے میں آگاہ کر چکے ہیں۔