ہیمبرگ :ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے اراکین مغربی ممالک کو ایک محفوظ بندرگاہ سمجھتے ہیں لیکن ہم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کئے جانے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے جی۔20 سربراہی اجلاس کے بعد ہیمبرگ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سربراہی اجلاس کا اہم ترین موضوع دہشت گردی کے خلاف جدوجہد تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ گلوبلائز ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کا راستہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اصولی، پر عزم اور فیصلہ کن طرزعمل سے گزرتا ہے۔ جب تک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف دوہرے معیار کو ختم نہیں کیا جاتا اور بین الاقوامی تعاون و اتحاد کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکے گی۔
صدر ایردوان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم، اپنے ملک میں قتل کرنے والے، دہشتگردی کی کاروائیاں کرنے والے اور معصوم انسانوں کاخون بہانے والے افراد کو پناہ دئیے جانے تحفظ دئیے جانے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس کی ٹھوس ترین مثال ہمارے ملک سے فرار ہونے والے فیتو دہشت گرد تنظیم کے اراکین ہیں۔ یہ دہشت گرد مغربی ممالک کو ایک محفوظ بندرگاہ خیال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سرحدوں کے بالکل ساتھ دہشتگرد تنظیموں PKK/PYD کو تعاون فراہم کئے جانے، انہیں مسلح کئے جانے اور علاقے میں دہشت گردی کے جزائر تشکیل دئیے جانے پر ہم ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔ ترکی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ تشکیل دینے والے عناصر کے خلاف خود مدافعتی کا حق استعمال کرنے میں کوئی تردد نہیں کرے گا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ کیا اس کی کوئی ضمانت ہے کہ جو اسلحہ آج علاقے میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور آج جس کی نال ترکی کی طرف ہے کل دنیا کے دیگر علاقوں میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔
شامی مہاجرین کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کے مصارف 30 بلین تک پہنچ گئے ہیں اور یورپی یونین نے اس موضوع پر کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ قبرص مذاکرات پر بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نتائج پر ہمیں افسوس ہے۔ ترک فریق کی مخلص کوششوں اور معتدل طرز عمل کا وہ جواب نہیں دیا گیا کہ جس کا وہ حقدار تھا۔