نیویارک:جی ٹوئنٹی کے سالانہ اجلاس کے موقعے پر ایوانکا ٹرمپ نے ایک غیر معمولی اقدام کے طور پر کچھ دیر کے لیے اپنے والد کی جگہ نشست سنبھالے رکھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر اجلاس کے دوران انڈونیشیا کے رہنما سے باہمی امور سے متعلق ایک ملاقات کے لیے گئے تو ان کی جگہ ان کی بیٹی نے لے لی۔
ایونکا اپنے والد کی مشیر تو ہیں لیکن ایسے مواقع پر امریکی صدر کی جگہ اعلیٰ عہدوں پر فائز امریکی اہلکار لیا کرے ہیں۔ ایسا پہلے بھی کبھی ہوا ہو۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔تاہم اپنی ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ لوٹ آئے اور برطانوی وزیرِ اعظم اور چینی صدر کے درمیان موجود اپنی نشست سنبھال لی۔
صدر ٹرمپ کی غیر موجودگی میں ان کی بیٹی نے افریقی پناہ گزینوں اور صحت جیسے موضوعات پر ہونے والی بات چیت میں کوئی خاص حصہ نہیں لیا۔سوشل میڈیا پر بعض صارفین کا کہنا تھا ایونکا ٹرمپ غیر منتخب شخصیت ہیں اور یہ کہ اتنے بڑے پیمانے کے سفارتی اجلاس میں بیٹھنے کے لیے ان کی اہلیت کیا ہے سوائے اس کے کہ وہ ایک فیشن برانڈ کی مالک ہیں۔
کئی لوگوں نے ان کے دنیا کے طاقت ور ترین رہنماؤں کے درمیان ان کے اس طرح بیٹھنے کی مذمت کی کیونکہ دو ہفتے قبل ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ وہ سیاست سے دور رہنا چاہتی ہیں۔ایوانکا ٹرمپ نے اس سے پہلے اپنے والد کے ہمراہ جی ٹوئنٹی کے خواتین کی اقتصادیات اور تجارت سے متعلق ہونے والی ایک تقریب میں حصہ لیا تھا۔
ان کے علاوہ وہاں جرمن چانسلر آنگیلا میرکل، کرسٹین لیگارڈ اور آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر بھی موجود تھے۔یہ تینوں خواتین اس سے پہلے اپریل میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے ایک اجلاس میں برلن میں بھی اکٹھی دیکھی گئی تھیں۔
میں اپنی بیٹی ایوانکا پر بہت فخر کرتا ہوں۔ ہمیشہ ہی، پہلے دن سے۔ اگر وہ میری بیٹی نہ ہوتی تو شاید اس کی زندگی زیادہ آسان ہوتی۔ سچ پوچھیں تو میرا اس کا والد ہونا شاید اس کے لیے واحد بری چیز ہے۔ایونکا نے ایک مختصر ماڈلنگ کے دور کے بعد اپنے ہی والد کی کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور ٹرمپ ہوٹلز کے کاروبار کو پھیلایا۔ ایوانکا ٹرمپ کی شادی جیراڈ کشنر سے ہوئی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔