پیرس: یورپ کے کئی ممالک میں ہزاروں افراد کورونا ویکسین کے خلاف سڑکوں پر آگئے ۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق فرانس ، جرمنی ، آسٹریا اور اٹلی میں مظاہرین نے سڑکوں پر مارچ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ، پیرس میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے پلے کارڈز اٹھا کر حکومت مخالف مارچ کیا ۔
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں 6 ہزار جبکہ جرمنی کے مختلف شہروں میں 16 ہزار سے زائد افراد کورونا ویکسین لگوانے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے اور روزانہ نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ، تاہم اومیکرون کن افراد کیلئے زیادہ بڑا خطرہ بن سکتا ہے ؟ طبی ماہرین نے وضاحت کر دی ہے ۔
سعودی عرب میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر علا العلی کے مطابق کمزور مدافعتی نظام والے افراد پر اومیکرون کا حملہ شدید ہوتا ہے ، جو افراد کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوتے ہیں ان کا مدافعتی نظام ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے جنہوں نے یا تو ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لی ہوتی یا مطلوبہ خوراکیں مکمل نہیں ہو سکی ہیں ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ، اصل مسئلہ یہ ہے کہ متاثرین میں سے کتنے ایسے ہیں جو شدید تکلیف کی وجہ سے ہسپتال میں علاج کروانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔
ڈاکٹر العلی نے کہا کہ بوڑھوں اور لا علاج امراض میں مبتلا افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بوسٹر ڈوز صرف ان لوگوں کے لیے مناسب نہیں جنہیں ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے دوران الرجی کی مشکل پیش آئی ہو ۔ ان کے علاوہ تمام افراد بوسٹر ڈوز لے سکتے ہیں ، کسی کو بھی بوسٹر ڈوز لینے سے کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا جبکہ بوسٹر ڈوز لینے سے مدافعتی نظام زیادہ مضبوط ہو گا ۔