لاہور: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ ہزارہ برادری کے ساتھ مذاکرات کے دوران سب کی مشترکہ کوششوں کے بعد تدفین ہوئی جبکہ ہزارہ برادری کے بھائیوں کو منانے کیلئے دوست ملکوں سے مدد لینے والی بات درست نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے پہلے دن سے ہی متاثرین کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ لواحقین کو وزیراعظم اور صوبائی حکومت پر اعتماد ہے کیونکہ اگر متاثرین کو اعتماد نہ ہوتا تو ملاقات ہی نہ کرتے۔ ہم نے صرف زبانی خرچ نہیں کرنا بلکہ عملی طور پر کام کریں گے جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بہت سارے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
جام کمال خان کا نے بتایا کہ ہزارہ بھائیوں کو منانے کے لیے دوست ملکوں سے مدد لینے والی بات صیح نہیں ہے بلکہ مظاہرین کو منانے کے لیے تحریک انصاف، بلوچستان عوامی پارٹی، اہل تشیع علما سمیت سب کی مشترکہ کاوشیں شامل تھیں۔
انہوں نے کہا گزشتہ ڈھائی سال میں بہت سارے آپریشنز کیے گئے اور مستونگ، مچھ، کوئٹہ کے علاقوں کے اندر شرپسند عناصر کے خلاف کارراوئیاں کر کے ان کو جہنم واصل کیا گیا۔ بلوچستان کی ترقی کو روکنے کے لئے مخالف سوفٹ ٹارگٹ کو نشانہ بناتے ہیں اور 8 سال پہلے ہر جگہ دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے اور یہ وہی کوئٹہ تھا جہاں لوگ آسانی سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔
جام کمال نے کہا کہ پہلے جب واقعات ہوئے تو وفاق، صوبائی حکومتوں نے بڑے وعدے کیے لیکن پہلی بار متاثرین کو لکھ کر وعدے پورے کرنے کا کہا گیا۔ پہلے ان کا مطالبہ تھا کہ صوبائی حکومت مستعفی ہو اور متاثرین کو کہا اگر آج استعفی دے دیتا ہوں تو کون گارنٹی دے گا کہ کل کوئی واقعہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں سرحد پر باڑ لگ رہی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت سارے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تمام جماعتوں کی مذمت دشمن کو بڑا میسج ہے تاہم پی ڈی ایم نے کسی حد تک ہزارہ برادری کے دھرنے کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔ ہزارہ برادری کے احتجاج کو کچھ لوگ سیاسی بنانا چاہتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں ہونے دیا اور ان کا شکر گزار ہوں۔