ریاض ؛سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے حوالے سے کافی اقدامات کیے جارہے ہیں سعودائزیشن کے فروغ اور نئے ٹیکسز کا اطلاق ہو چکا ہے ۔ جن میں سب سے بڑھ کر غیر ملکی ملازمین پر سالانہ فیس کا نفاذ اہم ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ماہر قانون سے ایک غیر ملکی نے سوال کیا کہ وہ گزشتہ پانچ سال سے مملکت میں مقیم ہے ، ایک گھر میں ڈرائیور کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہاہے ۔اور اسی گھر میں کام کرنے والی ایک غیر ملکی خاتون سے شادی بھی کی ہے ۔ اب کیا وہ اپنی اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل یا منتقل کر سکتاہے ؟
دوسرا یہ کہ اس خاتون سے اس کا ایک بیٹا بھی ہے اس کا اندراج ابھی تک اقامے میں نہیں ہوا اسکے لیے کیا کرنا ہوگا؟اور اس صورت میں فیمیلی فیس ادا کرنا ہوگی یا نہیں ؟
اس کے جواب میں سعودی لیبر قانون کے ماہر کا کہناتھا کہ سوال کے حساب سے اس کے تین حصے بنتے ہیں ، پہلا اپنی اہلیہ کو اقامے میں شامل کرنا ، دوسرا بچے کا اقامہ بنوانا اور تیسرا فیمیلی فیس کی ادا کرنی ہے یا نہیں ؟
اہلیہ کا تعلق دوسرے ملک سے ہونے کی بنا پر یہ کام مشکل ہے تاہم ناممکن نہیں ۔اگر کفیل کو اس میں کوئی اعتراض نہیں ہے کہ آپکی اہلیہ خادمہ کے اقامے پر ہی رہے تو اس صورت میں آپ اہل خانہ پر عائد ہونے والی فیس سے بچ سکتے ہیں ۔کیونکہ فیس کا اطلاق بیوی اور بچوں پر ہوتا ہے جو ماہانہ بنیاد پر ہوتی ہے ۔
اور اگر اہلیہ کا اقامہ اپنے نام منتقل کروائیں گے تو آپ کو 200سے لیکر 300ریال ماہانہ فیس کی ادائیگی کرنا ہوگی یہ فیس کسی بھی صورت معاف نہیں ہے ۔بچے کا نام درج کروانے اور اقامہ بنوانے کے لیے فیمیلی فیس اور جرمانہ ادا کرنا بھی ضروری ہوگا ۔
غیر ملکی شہری کے اہلخانہ سالانہ فیس سے مستشنیٰ نہیں ہیں ، قانونی ماہر
02:34 PM, 9 Jan, 2019