اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پائلٹس اور کیبن کریو کی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر وکیل سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 6 ڈگریوں کے علاوہ تمام ڈگریوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور جن 6 ڈگریوں کی تصدیق رہتی ہے وہ لوگ بیرون ملک ہیں۔
وکیل سول ایوی ایشن نے کہا کہ 16 پائلٹس اور 65 کیبن کریو کی ڈگریاں جعلی نکلیں جن کے لائسنس معطل کر دیے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسا تاثر ہے کہ عدالتی حکم پر عجلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہم کسی کے رزق پر قدغن نہیں لگانا چاہتے جن سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پائلٹس اور کیبن کریو کے لائسنس معطل کیے گئے وہ ریکارڈ درست ہونا چاہیے۔
وکیل سول ایوی ایشن نے کہا پائلٹس کو لائسنس معطلی کے بعد اپیل کا حق حاصل ہے۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ایک متاثرہ پائلٹ نے کہا میری ڈگری اصل ہے مگر پھر بھی لائسنس معطل کر دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا جس کا مسئلہ ہے وہ متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔
عدالت نے قرار دیا کہ تمام ایئر لائنز کے 16 پائلٹس اور 65 کین کریو کی ڈگریاں جعلی نکلیں۔ ان کے لائسنس معطل کر دیے گئے جب کہ سپریم کورٹ نے پائلٹس اور کیبن کریو کی ڈگریوں سے متعلق کیس نمٹا دیا۔