اسلام آباد: دنیا کی سب سے بڑی جاسوس ایجنسی آئی ایس آئی میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے تعینات کردہ اور مبینہ طور پر عمران خان کے "سہولت کاروں" کی سکروٹنی کی جا رہی ہے۔
انگریزی روزنامہ "دی نیوز" میں شائع سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خاص آدمی کرنل ریٹائرڈ لیاقت علی وسیم کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا ۔ انہیں ایئرپورٹ سے واپس بھیجا گیا ہے۔ لیاقت آئی ایس آئی اسلام آباد آفس کے سابق سربراہ ہیں ۔معاملات طے کرنے کے حوالے سے ان کے پاس کل اختیار تھا۔ پارلیمنٹ سے لے کر پانامہ پیپرز کی تحقیقات تک اور نون لیگ کی قیادت کیخلاف احتساب کے دیگر کیسز تک لیاقت علی وسیم نے اہم کردار ادا کیا۔
سینئر صحافی کے مطابق مریم نواز نے ایک مرتبہ اُن کیخلاف ڈھکے چھپے انداز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سبھی جانتے ہیں کہ ایک ریٹائرڈ کرنل پارلیمنٹ چلاتا ہے۔ آئی ایس آئی میں قیادت تبدیل ہوئی تو لیاقت وسیم کو مستعفی ہونے کیلئے کہا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید سے تعلق رکھنے والے لیاقت وسیم ہی وہ واحد افسر نہیں جن کی اسکروٹنی ہو رہی ہے۔ کئی ایسے افسران ہیں جن سے کچھ کیسز میں پوچھ گچھ کی گئی ہے اور انہیں مستعفی ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔جنرل فیض نے جیسے ہی آئی ایس آئی کا چارج چھوڑا تو ایجنسی کے ایک سویلین افسر رحمت اللہ خان کو سعودی عرب میں تعینات کیا گیا۔
رحمت اللہ کو دو ماہ قبل ہی ریاض سے واپس بلا کر پوچھ گچھ کی گئی اور بعد میں انہیں پاکستان کے دور افتادہ علاقے میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گرم ہیں کہ جس وقت عمران خان وزیراعظم تھے اس وقت رحمت اللہ نے عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی کے روحانی رہنما کا بھیس اختیار کر رکھا تھا۔ تاہم، اس الزام کی جب تحقیقات کی گئی تو یہ بات غلط ثابت ہوئی۔ اس کی بجائے یہ بات سامنے آئی کہ رحمت کو اُن روحانی شخصیات پر نظر رکھنے کیلئے کہا گیا تھا جو بشریٰ بی بی سے جڑے تھے۔
سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود ایک اور افسر ہیں جنہیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں تعینات کیا گیا تھا وہ بھی احتساب کی کارروائیوں میں شامل رہ چکے ہیں۔ پی سی بی سے قبل وہ نیب میں انٹیلی جنس اور ویجی لنس افسر تھے۔ پی سی بی میں آصف گزشتہ ماہ تک ڈائریکٹر سیکورٹی اینڈ اینٹی کرپشن تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 جنوری کو آصف محمود کو مستعفی ہونے کیلئے کہا گیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ نتیجتاً انہیں برطرف کر دیا گیا۔ تین دیگر ریٹائرڈ کرنلز ان کے ماتحت کام کر رہے تھے۔ انہیں بھی مستعفی ہونے کی ہدایات ملیں جس پر انہوں نے فوراً استعفیٰ دیدیا۔ پی سی بی کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی لیکن انہیں وجوہات کا علم نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض حمید دور کے دو بریگیڈیئرز کو بھی ہٹایا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک ریٹائرڈ اور ایجنسی میں ڈی جی کے عہدے پر تعینات تھے ۔ انہیں سینیٹ انتخابات میں ہونے والی ہیرا پھیری کا معمار کہا جاتا ہے ایک اور افسر ایجنسی سے باہر تعینات تھا لیکن وہ سابق آئی ایس آئی چیف کے منظور کردہ دیگر منصوبوں میں ملوث تھا۔ ان کی قسمت کا حال بھی وہی ثابت ہوا۔