بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہرسامنے آئی ہے اور ہمارے جوانوں نے جان کی قربانی دے کر بتا دیا کہ دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ بلوچستان میں پاکستان کے سٹریٹیجک مفادات چین کے ساتھ بہت قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، اس لئے کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ ان کو نقصان پہنچایا جائے۔ 2022 جنوری سے پاکستان کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ افغانستان سے امریکی فوج کیانخلا اور اسکے نتیجے میں حکومت کی اچانک تبدیلی ایک ایسا واقعہ تھا جس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو امید تھی کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مکمل طور پر خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ ایسے میں افغانستان کی جیلوں میں قید تحریک طالبان پاکستان کے اراکین کی رہائی کی خبریں اور مناظر سامنے آئے جن کے بعد گذشتہ سال ہی پاکستان کے شمالی مغربی سرحدی علاقوں میں دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ 2021 میں پاکستان میں 207 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 335 شہادتیں ہوئیں جبکہ 555افراد زخمی ہوئے، جبکہ 32 دہشت گرد مارے گئے۔ دہشتگرد حملوں میں 2020 کے مقابلے میں تقریباً 42 فیصد اضافہ ہوا۔ ان حملوں میں سے 128 کارروائیوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان، مقامی طالبان گروپس اور داعش ملوث تھے۔ایسے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں،لیکن یہ مذاکرات جلد ہی ناکام ہو گئے۔ پاکستان کا امن افغانستان سے جْڑا ہے، پاکستانی طالبان کی بیشتر قیادت اور رہنما افغانستان میں ہیں لہٰذا پاکستانی ادارے خفیہ حملوں میں تواْن کو نشانہ بنا سکتے ہیں،لیکن افغان طالبان کو ایک حد سے زیادہ مجبور نہیں کیا جا سکتا،اسی لیے پاکستان کے پاس محدود آپشنز ہیں۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل 2020 کے اندازے کے مطابق افغانستان میں پاکستانی طالبان کے افراد کا شمار قریباً دس ہزار کے قریب ہے جو کہ پاکستان کے اندر اْن کے سلیپر سیل اور حامیوں کے علاوہ ہیں۔
گزشتہ بیس سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں، 18 ہزار دہشت گرد ہلاک کیے اور 449 ٹن دھماکا خیز مواد بر آمد کیا۔46 ہزار مربع کلو میٹر سے بارودی سرنگیں کلیئر کیں، القاعدہ کے 1100دہشت گرد ہلاک کیے، خفیہ اطلاعات پر مشتمل 2 لاکھ 45 ہزار 210 آپریشنز کیے اور 1,237 ملٹری آپریشنز کیے گئے۔ جبکہ گزشتہ چار برسوں میں آپریشن ردّالفساد کے تحت سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی،پولیس، ایف سی اور رینجرز نے بھرپور کردار ادا کیا۔ جبکہ شمالی وزیرستان میں گزشتہ برس ’’آپریشن دواتوئی‘‘ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 7 سو مربع کلومیٹر کے علاقے پر ریاست کی رِٹ بحال کر دی گئی اور اب وہاں اقتصادی کام ہو رہا ہے۔اس دوران افواجِ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف 3لاکھ 75 ہزار سے زائد کارروائیاں، کیں جن میں 353 دہشت گرد جہنم واصل اورسیکڑوں گرفتار کیے گئے، جبکہ 1200 شدّت پسندہتھیار ڈال چْکے ہیں۔سال کے آخر میں چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوٹ عبد الحکیم میں اسٹرائیک کور کی مشقوں کا معائنہ کیا، جس میں دستوں کو ڈِرلز کی مشق اور بڑی آبی گزر گاہوں کو جارحانہ حکمتِ عملی کے تحت عبور کرنے کا مظاہرہ شامل تھا۔اسی سلسلے میں چینی ساختہ،ہائی ٹو میڈیم ائیر ڈیفنس سسٹم ایچ کیو 9پی ویپن سِسٹم آرمی ائیر ڈیفنس میں شامل کیا گیا۔ یہ سسٹم 100 کلومیٹر تک اپنے اہداف کو انگیج کر سکتا ہے۔ایچ کیو وی پی سسٹم جہاز ، کروز میزائل اور بی وی آر ہتھیاروں سمیت مختلف ٹارگیٹس انگیج کرتاہے، جس سے پاکستان کا فضائی دفاع مزید مضبوط ہو گیا ہے۔اسی طرح چینی ساختہ ٹینک، VT-4 کی پاک فوج میں شمولیت اْسی کڑی کاایک حصّہ ہے۔وی ٹی فور ٹینک دنیا کے بہترین جدید ٹینکوں کے ہم پلّہ،اعلیٰ فائر پاوَر اور برق رفتار نقل و حرکت کا حامل ہے۔ دسمبرمیں پاکستان نے مقامی طور پر تیار کردہ بابرکروز میزائل وَن بی کاکامیاب تجربہ کیا۔
سالِ گزشتہ پاک فضائیہ نے کثیرالملکی مشق’’ایسز مِیٹ- 2021ء ‘‘ کا کامیاب انعقاد کیا،جس میں یونائٹیڈ ائیر فورس امریکا ، بحرین، مصر، رائل سعودی ائیر فورس اور پاک فضائیہ کے ہوا بازوں نے حصّہ لیا۔ سعودی ائیرفورس کے ’’ٹورناڈو طیاروں‘‘ کے ساتھ پاک فضائیہ کے F-16s، F-7Ps، JF-17sاور میراج طیاروں نے بھی حصّہ لیا۔ 2021ء کا آغاز ہی پاکستان نیوی کی چھے روزہ کثیر القومی بحری مشق ’’امن 2021ء‘‘ سے ہوا۔ان مشقوں کے دوران پاکستانی بحریہ سمیت قریباً چار درجن دیگر ممالک کی بحری افواج، جن میں امریکا، برطانیہ اور خطّے کے کئی دیگرممالک، دیگر براعظم کی ریاستوں اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی کئی رکن ریاستیں بھی شامل تھیں اور کئی برسوں بعد پہلی مرتبہ روسی بحریہ بھی شامل ہوئی۔ مشقوں میں عسکری اور اسٹریٹجک اْمور پر خاص توجّہ دی گئی۔ پاک نیوی نے 2021ء میں 16 اکتوبر کو ایک بار پھربھارتی آب دوز کو پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر چیلنج کیا اور آگے بڑھنے سے روک کر واپس جانے پر مجبور کر دیا۔اس سے قبل بھی نومبر 2016ء اور 2019ء میں بھارتی آب دوزوں کو ملکی ساحلوں کی خلاف ورزی سے روکاجا چْکا ہے۔ گزشتہ سالِ چین نے انتہائی جدید وار شپ، ’’ٹائپ 054 فریگیٹ‘‘ پاک بحریہ کے حوالے کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے۔
قوم اورافواج نے پاکستان مخالف بیانیے کوشکست دی ہے، مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ٹیرراِزم سے ٹوراِزم تک کا سفر انتہائی کٹھن رہا،لیکن تین سالوں میں پاکستان میں امن کی واپسی ہوئی جسے بین الاقوامی طور پر بھی تسلیم کیا گیاجو پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کی شکل میں بھی ہوا۔ قبائلی اضلاع میں 31 ملین روپے کی لاگت سے 831 منصوبوں کا بھی آغاز ہو چْکا ہے۔افغان سرحد پر 84فی صد اورایران سرحد پر 43فی صد باڑ نصب کر لی گئی ہے۔ سدباب کیلئے پاکستان کو فوری طور پر باڑ لگانے کا عمل مکمل کرنا چاہیے،اس سے دہشت گردی کی روک تھام بھی ہو گی اور افغان طالبان کو فائدہ بھی ہو گا، تاکہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردانہ کارروائی نہیں کر سکے گا۔ افواجِ پاکستان، دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے ہر طرح تیار ہیں، سکیوریٹی ادارے جارحانہ انداز میں آپریشنز کر رہے ہیں اور ہمارے جوان دہشت گردوں کو ختم کیے بغیر دَم نہیں لیں گے۔ افواجِ پاکستان دشمن کے خلاف ہر وقت تیار اورخطّے کی صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی اور اس میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سو، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صْورت رائیگاں ہونے نہیں دیں گے۔