سرینگر: آج مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنما محمد افضل گورو کی ساتویں برسی پر مکمل ہڑتال ہے۔ کشمیریوں کی جانب سے اس موقع پر بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے۔
قابض انڈین سرکار نے کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے پوری وادی کو انٹرنیٹ اور موبائل سروس سے محروم کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستان کی حکومت نے کشمیری رہنما افضل گورو کو پارلیمنٹ پر حملے کے جھوٹے الزام میں پھانسی دیدی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کا واقعہ 13 دسمبر 2001ء کو پیش آیا تھا جبکہ افضل گورو کو 9 فروری 2013ء کو تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ انڈین سرکار نے انتہائی ظلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی میت کو بھی لواحقین کے حوالے نہیں کیا تھا بلکہ ان کی تہاڑ جیل کے اندر ہی تدفین کر دی گئی تھی۔
انڈین عدالت نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے افضل گورو کو 2004ء میں پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں موت کی سزا سنا دی تھی۔
افضل گورو کی جانب سے سابق بھارتی صدر پرنب مکھرجی سے اس ناکردہ جرم پر رحم کی اپیل کی گئی تھی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ہندوستان 1947ء سے وادی کشمیر پر زبردستی قابض ہے۔ دہائیاں گزر جانے کے باوجود کشمیر کی جدوجہد آزادی نسل در نسل جاری ہے۔ اگست 2019ء سے بھارت نے پورے کشمیر کو لاک ڈاؤن کرکے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے لیکن یہ ظلم و زیادتی بھی ان کے جذبے کو ختم نہیں کر پائی ہے۔
پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور وہاں بسنے والے کشمیری عوام ہمارے بھائی ہیں۔ جدوجہد آزادی کشمیر میں پاکستان ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کو کبھی ختم نہیں کرے گا۔