اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے وکلا کیخلاف مقدمہ درج کرکے پولیس نے ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جو وکلا بھی اس واقعے میں ملوث پائے گئے ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیساتھ ساتھ ان کے لائسنسز کو بھی معطل کرنے کیلئے اسلام آباد کو ریفرنس بھیجا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سی ڈی اے نے ناجائز طور پر بنائے گئے وکلا چیمبرز کو مسمار کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد وکلا نے مشتعل ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ وکلا کی جانب سے عدالت عالیہ میں شدید توڑ پھوڑ کی گئی اور پتھراؤ کرکے عدالتوں کے شیشے بھی توڑ دیئے تھے۔ صورتحال اتنی گھمبیر تھی کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت دیگر ججز صاحبان اپنے کمروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جن وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بولا ان کی کم از کم تعداد 300 تھی جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتعل وکلا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو تقریباً 3 گھنٹے تک ان کے چیمبر میں یرغمال بنائے رکھا تھا اور ان کے سامنے بھی شدید نعرہ بازی کرتے رہے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران چیف جسٹس کے چیمبر میں پہنچے اور وکلا کو وہاں سے جانے کی اپیل کی لیکن انہوں نے کسی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ تاہم جب رینجرز کو طلب کیا گیا تو وکلا وہاں سے نکل گئے۔
خبریں ہیں کہ عدالت عالیہ کے معزز جج جسٹس محسن اختر کیانی بھی وکلا سے درخواست کرتے رہے کہ وہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے چیمبر سے باہر چلے جائیں لیکن مشتعل وکلا نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔