واشنگٹن: زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے ڈومور کا بھی مطالبہ کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد واشنگٹن میں یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے بہت ہی مثبت کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی جو کوشش پاکستان نے کی اس کی وجہ سے وہ ایک اہم ملک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔
افغانستان میں 20 جولائی کو صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے جس میں موجودہ صدر اشرف غنی اور انجینئر گلبدین حکمت یار سمیت دیگر امیدواران کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
زلمے خلیل زاد نے واضح کیا کہ افغانستان میں جولائی کے اندر ہونے والے انتخابات سے قبل طالبان سے امن معاہدہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔امریکی نمائندہ خصوصی نے اپنے خطاب میں تسلیم کیا کہ طالبان سے بات چیت ابھی بالکل ابتدائی مراحل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لمبے سفر کا آغاز ہے اورابھی ہم نے دو یا تین قدم ہی اٹھائے ہیں۔زلمے خلیل زاد نے زور دے کر کہا کہ افغانستان کی سرزمین امریکہ سمیت دیگر ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
امریکی نمائندہ خصوصی نے پرانی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کے خواہش مند ہیں اورچاہتے ہیں کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو۔
زلمے خلیل زاد کی جانب سے کیا جانے والا ڈو مور کا مطالبہ ایک عرصے کے بعد سامنے آیا ہے وگرنہ سابقہ امریکی حکومتیں اوران کے اعلی حکام ماضی میں تسلسل کے ساتھ پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ گزشتہ ادوار میں ڈومور کی اصطلاح پاکستان کے اندرعام بول چال میں بھی استعمال ہونے لگی تھی۔