واشنگٹن: ا مریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کے سامنے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روک کر دبا ؤڈالنے کا حربہ بری طرح شکست سے دوچار ہوا اور اسلام آباد تاحال اپنی پالیسی پر گامزن ہے۔
امریکا کی نئی جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی کے حوالے سے سینٹ فارن ریلیشن کمیٹی میں امریکی حکام اور پارلیمانی وفد نے اعتراف کیا کہ اسلام آباد کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ناممکن ہے۔کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین سینیٹر رابرٹ کروکر نے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کے فیصلے کی بھرپور تائید کی۔ سینیٹر نے کہا کہ جب تک اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور دیگردہشت گردوں کو پناہ فراہم کرتارہے گا۔ اس وقت تک پاکستان کے لیے اربوں ڈالرکی عسکری امدادپرپابندی ہوگی۔ دہشت گرد عام شہریوں سمیت امریکی اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
کمیٹی میں موجود سینیٹربین کارڈن نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کی عسکری امداد روکنے سے کوئی تبدیلی آئی جس پر ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ جان سلیوان نے جواب دیا کہ یقیناًپاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اس لیے ہم اسے حتمی اور ناقابل تنسیخ سمجھیں گے۔