واشنگٹن : وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان باڑ کے بننے سے سرحد کے آر پار عسکریت پسندوں کی آمدورفت ختم ہو سکے گی، پاک افغان سرحد لگانا پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے، اس وقت بھی 70ہزار افراد روزانہ پاک افغان سرحد پار کرتے ہیں، افغان مہاجر کیمپوں میں عسکریت پسندی پروان چڑھ رہی ہے،دہشت گردی ختم کرنے کیلئے امریکہ کو پاک افغان باڑ کا خرچ ادا کرنا چاہیے، پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 2019کے آخر تک مکمل ہو جائے گا، سرحد پار آزاد نقل و حرکت سے عدم اعتماد پیدا ہو سکتا ہے، باڑ کے باعث سرحد کے آرپار عسکریت پسندوں کی آمدورفت ختم ہو سکے گی، دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کو زیادہ مہنگی پڑ رہی ہے، امریکہ کیلئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا خرچ زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کم کرنے کیلئے امریکہ کو باڑ کا خرچ ادا کرنا چاہیے، پاک افغان سرحد لگانا پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے، 20لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی واپسی بھی امن کیلئے اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں بھی مدد کرنی چاہیے، پچھلے سال واپس گئے تقریباً6لاکھ مہاجرین میں سے زیادہ تر واپس پاکستان آ گئے ہیں، افغان مہاجر کیمپوں میں عسکریت پسندی پروان چڑھ رہی ہے، اس وقت بھی 70ہزار سے زائد افراد روزانہ سرحد پار کرتے ہیں، یومیہ ہزاروں افراد کے سرحد پار کرنے سے دہشت گردی کو سہولت مل رہی ہے، پاکستان امریکہ سے بہتر تعلقات کا خواہشمند ہے۔