اسلام آباد:مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے ،تین چار ماہ لگیں گے مہنگائی کم ہو جائے گی ،وزیراعظم بھی کہتےہیں گھبرانا نہیں ،میں بھی کہتا ہوں گھبرانا نہیں ۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام اباد میں ایس ڈی پی آئی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے ابھی نکلے ہیں،گذشتہ برس معاشی شرح نمو 4 فیصد رہی ،اس سال بھی چار فیصد ہی رہنے کی توقع ہے ،انکا کہنا تھا کہ معاشی ترقی پائیدار ہونی چاہئے،ہماری بچت کمزور ہونے کے باعث معیشت پائیدار نہیں ہو پاتی ،چار فیصد سے زیادہ معاشی شرح نمو کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو معیشت اوور ہیٹ ہوجاتی ہے،اس سے ڈیپازٹ کم ہوجاتے ہیں اور قرضے لینے پڑ جاتے ہیں ۔
شوکت ترین نے کہا برآمدات اور درآمدات میں کافی فرق ہے ،ڈالر ختم ہوجاتے ہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے ،انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو اپنا ریو نیو بڑھانا ہے ،ٹیکس ٹو جی ڈی پی 20 فیصد ہونا چاہئے ،ایف بی آر میں اصلاحات کر رہے ہیں ،ایف بی أر کو کہا ہے کہ لوگوں کو ہراساں نہ کرے ،لوگ ٹیکس دینا چاہتے ہیں مگرلوگ ایف بی آر سے ڈرتے ہیں ،218 ملین لوگوں میں سے 2 ملین لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں ،زرعی پیداوار کو بڑھانا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا اب ہم گندم ، دالیں ، چینی پام آئل درآمد کرتے ہیں،زرعی شعبے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں ،ہم ٹریڈنگ اکانومی بن گئے صنعتی معیشت نہیں بن سکے ،ہائوسنگ پر پہلی بار توجہ دی ،گھر بننے سے چالیس انڈسٹریاں کھڑی ہوتی ہیں،اس سال 850ارب کیپسٹی پیمنٹ کی ،کمزور طبقے کو مچھلی پکڑنا سکھائیں گے،کامیاب جوان پروگرام کے تحت تینتالیس لاکھ لوگوں کو گھروں کیلئے قرض دینگے،اب ملکی ترقی پانچ سے ساڑھے پانچ فیصد ترقی کر رہی ہے،تیل کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا پیٹرول اور گیس کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں ،تھوڑا انتظار کریں تین چار ماہ لگیں گے ،چار ماہ بعد آپ پائیدار ترقی کی طرف جائیں گے،معاشی ترقی ہو رہی ہے، ریونیو 35فیصد بڑھ گیا ،انکم ٹیکس میں32فیصد اضافہ ہوا ،بجلی کا استعمال تیرہ فیصد بڑھا ہے،انہوں نے کہا کہ آمدن میں عدم مساوات کو ختم کرینگے ،قرآن مین لکھا ہے پیسے زیادہ نہ رکھیں،کارپریٹ سیکٹر میں لسٹڈ کمپنیوں نے 950ارب کا منافع کمایا،
کتنی کمپنیوں نے ملازمین پر خرچ کیا ،شہری علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیاں منافع ملازمین پر خرچ کریں،شہری علاقے کے لوگ پس رہے ہیں دیہی علاقوں میں لوگوں کی فصلیں اچھی ہو جاتی ہیں ۔