اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ بلوچستان سے لاپتا زیادہ تر افراد میں وہ لوگ ہیں جو دہشتگرد تھے یا جرائم میں ملوث تھے وہ کہیں لڑائی لڑنے گئے اور بدقسمتی سے مارے گئے۔'
بی بی سی کے پروگرام "ہارڈ ٹاک" میں گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ لاپتا افراد کے کسی کیس میں بھی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار ریاست کی طرح اقدامات کیے جائیں گے۔ موجودہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سب سے زیادہ فنڈز بلوچستان سمیت غیر ترقی یافتہ علاقوں کو دیے ہیں۔ کسی کی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ہم تحقیقات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں معید یوسف نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں نہیں ہورہیں۔ اگر ہمیں کوئی بھی ایسا کیس ملتا ہے جہاں ریاست نے کچھ کیا جو اسے نہیں کرنا چاہیے تھا تو متعلقہ شخص کے خلاف تحقیقات کی جاتی ہے اور سزا دی جاتی ہے جیسے کسی ذمہ دار ریاست میں ہوتا ہے۔ ریاستیں ایسے ہی چلتی ہیں مگر کوئی ریاست مثالی نہیں ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے مزید کہا کہ بلوچستان سے لاپتا افراد کے اکثر کیسز میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو ریاست سے لڑ رہے تھے یا کہیں اور یہ لوگ بدقسمتی سے بچ نہیں سکے۔ ہماری یہ تحقیق ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سب سے کمزور پاکستانی بھی خود کو محفوظ سمجھے۔
ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں طالبان کی ثالثی سے متعلق سوال پر معید یوسف کا کہناتھا کہ یہ مڈل مین کا معاملہ نہیں وہ افغانستان پر حکومت کر رہے ہیں اور ٹی ٹی پی کی ساری قیادت افغانستان میں ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس گروہ نے ہزاروں پاکستانیوں کو قتل کیا ہے۔ براہ راست یا بالاواسطہ ہر پاکستانی ان کی دہشتگردی کا نشانہ بنا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی وہ گروپ ہے جسے ہمارا حریف انڈیا اور اشرف غنی کے دورِ حکومت میں افغان انٹیلیجنس نے سپورٹ کیا تاکہ پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دیا جا سکے لیکن اب وہ سپورٹ انہیں نہیں مل رہی۔
ایک اور سوال کے جواب میں معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کی اپنی سوچ اور نقطہ نظر میں بڑی تبدیلی آئی ہے اب جیو سٹریٹیجک کے بجائے جیو اکنامک نظریہ پایا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا سے لوگ پاکستان آئیں اور معاشی شراکت داری کریں۔ اب ہم فوجی اڈوں کی پیشکش کے دھندے میں نہیں مگر ہمارےمعاشی اڈے سب کے لیے کھلے ہیں۔