اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی کارروائی رکوانےکیلئے دائر انٹراکورٹ اپیل مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 60 روز مین فیصلہ کرنے کا سنگل بنچ فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فیصل واوڈا الیکشن کمیشن کی کارروائی رکوانے کی کیس کی سماعت کی ۔ فیصل واوڈا کے وکیل حسنین علی چوہان عدالت میں پیش ہوئے ۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بیان حلفی سپریم کورٹ کے احکامات کے نتیجے میں دیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن میں کیا پروسیڈنگز چل رہی ہیں جو آپ رکوانا چاہتے ہیں؟جس پر وکیل نے کہا کہ سینیٹ میں فیصل واوڈا کے مد مقابل امیدوار نے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہلی کی درخواست دے رکھی ہے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر آپ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کراتے ہیں تو بیان حلفی جمع کراتے ہیں، اگر گزشتہ الیکشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی بھی جھوٹا ہو تو وہ امیدوار الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ۔ فیصل واوڈا نے جو بیان حلفی دیا تھا کیا وہ درست تھا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ جی، بیان حلفی درست تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں بھی لکھ کر دے رکھا ہے ۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھر آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے ۔ بیان حلفی کی تحقیقات مکمل ہونے دیں ادھر بھی آپ نے ڈیڑھ سال جواب جمع نہیں کرایا ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ ہم الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں کہ اس معاملے کو ایک ماہ میں نمٹائے دلائل سننے کے بعد عدالت نے انٹراکورٹ اپیل مسترد کرنے کاحکم سنادیا۔