اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ جنگوں سے مسائل حل کرنے والوں کو تاریخ کا پتہ ہوتا ہے، نہ وہ انسانیت کا سوچتا ہے۔ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ بھارت کی اپنی بدقسمتی ہے، دعا ہے بھارت میں ایک دن ایسی حکومت آئے جس سے بات چیت ہو سکے ۔
’ایک پرامن اور خوشحالی جنوبی ایشیاء‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ ملک میں تھنک ٹینکس کی بہت ضرورت ہے ، 1960ءکی دہائی میں پاکستان میں معیاری پلاننگ کمیشن تھا اور بہت سے ممالک نے ترقی کیلئے پاکستان کو ماڈل کنٹری کے طور پر لیا، دنیا کے بجائے ہمیں خود کو ڈیفائن کرنا چاہئے کیونکہ باہر کے لوگوں کو ہماری تاریخ اور ثقافت کا کچھ پتہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ جنگوں سے مسائل حل کرنے والوں کو اپنے ہتھیاروں پر تکبر ہوتا ہے، جنگوں سے مسائل حل کرنے والے کو تاریخ کا پتہ ہوتا ہے، نہ وہ انسانیت کا سوچتا ہے ، افغانستان میں جنگ شروع کی گئی تو کہا گیا کہ چند ہفتوں میں ختم ہو جائے گی اور پھر طالبان کے آنے کے بعد کہا جا رہا تھا کہ افغانستان میں سول وار شروع ہو جائے گی لیکن یہ افغانستان اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہے۔ ہمارش کوشش ہے دنیا کو افغانستان میں انسانی المیے سے آگاہ کریں کیونکہ افغانستان کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جو ہو رہا ہے وہ ہمارے یا کشمیر کے لوگوں کیلئے بدقسمتی نہیں ہے بلکہ وہ بھارت کی اپنی بدقسمتی ہے، اقلیت میں تھوڑے سے بھی انتہاءپسند ہو جائیں تو بھارت کو دشمن کی ضرورت نہیں، بھارت کے ساتھ ہمارا ایک مسئلہ ہے اور وہ دجموں کشمیر ہے، دعا ہے بھارت میں ایک دن ایسی حکومت آئے جس سے بات چیت ہو سکے اور یہ امید ہے کہ بھارت میں جب دوسری حکومت آئے گی تو بات چیت ہو سکے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ میں کولڈ وار ہے اور فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں لیکن ہم اس وقت خطے میں جو بلاک بن رہے ہیں اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ کولڈ وار میں ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتے ، سی پیک پاکستان کیلئے زبردست موقع ہے جس سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔
وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیات سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور 20 سال پہلے ہی محسوس ہو رہا تھا کہ ماحول تبدیل ہو رہا ہے ، ماحولیات کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کا مستقبل اکٹھا ہے، بھارت میں بہت زیادہ بجلی کوئلے سے بنتی ہے لیکن پاکستان پاکستان ماحول کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہا ہے اور امید ہے کہ دیگر ممالک بھی اس حوالے سے اقدامات کریں گے۔