لندن:برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشیر اور پریس سیکرٹری الیجراسٹرٹن ویڈیو اسکینڈل کے بعد مستفی ہو گئیں، جبکہ بورس جانسن نے گزشتہ برس کورونا پابندیوں کے دوران مبینہ پارٹی کے انعقاد سے متعلق ویڈیو سامنے آنے کے بعد معذرت کرتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں ڈاؤننگ سٹریٹ میں کوروناکی سخت پابندیوں کے دوران کرسمس پارٹی کے انعقاد سے متعلق سینئر معاونین کے مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وزیر اعظم کی پریس سیکرٹری الیجراسٹرٹن کو مبینہ پارٹی سے متعلق بات کرتے دیکھا جاسکتاہے ،ویڈیو سامنے آنے پر انہوں نے استعفیٰ دیدیا۔ لیک ہونیوالے ویڈیو میں پریس سیکرٹری یہ انکشاف کر رہی ہیں کہ گزشتہ برس دسمبر میں کورونا کے باعث عائد پابندیوں کے باوجود وزیر اعظم آفس میں ایک پارٹی کا انعقاد کیا گیا، اس میں 40 سے 50 افراد شریک تھے ْ۔
خیال رہے کہ یہ ویڈیو ایک ایسی پریس کانفرنس کی تھی جو پریس سیکرٹری نے میڈیا کا سامنا کرنے کی مشق کرنے کیلئے کی تھی، اس فرضی نیوز کانفرنس میں مبینہ پارٹی کے انکشاف کے ساتھ ساتھ ہنسی مذاق بھی کیا گیا،ویڈیو میں وزیر اعظم کی پریس سیکرٹری کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کی ریہرسل یا مشق کرتے دیکھا جا سکتا ہے ، اسی دوران ان کے ساتھی ان سے وزیر اعظم ہاؤس میں کرسمس کی محفل کے انعقاد کے حوالے سے خبر کی تصدیق کیلئے سوال پوچھتے ہیں،وہ اس پر مذاق میں اپنے ساتھیوں کو جواب دیتی ہیں جیسے وہ حقیقت میں کسی پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سخت سوالات کا جواب دے رہی ہوں،ویڈیو میں اس موقع پروزیر اعظم کے ایک مشیر انہیں بتاتے ہیں کہ انھیں اس حوالے سے سوال آنے پر صرف یہ کہنا چاہیے کہ یہ پارٹی نہیں بلکہ چند افراد کی نجی محفل تھی، جس پر پریس سیکرٹری ہنستے ہوئے کہتی ہیں کہ کیا ایسی چھوٹی محفل کا انعقاد قابل قبول ہے ؟اس کے بعد وہ اس جواب پر انحصار کرنے کے بجائے کہتی ہیں کہ یہ فرضی محفل دراصل ایک بزنس میٹنگ تھی اور اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
دوسری جانب بدھ کو بورس جانسن نے پارلیمان میں اس معاملے پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات کروائی جائیں گی کہ آیا کورونا وائرس کے باعث عائد کسی ضابطے کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی، جبکہ انہوں نے مبینہ پارٹی کے انعقاد سے متعلق ویڈیو پر معذرت بھی کر لی۔