لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین کے استعفے نہ منظور کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کو چھ ماہ تک استعفے منظور نہ کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے اور اس کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی مستعفیٰ ہونے والے رکن کو طلب کر سکتے ہیں اور مستعفی ہونے کی وجوہات بیان کرنے کے بھی پاپند ہیں۔ ان اراکین سے پوچھا جائے گا کہ وہ استعفیٰ ذاتی خواہش پر دے رہے ہیں یا پھر کسی کے دباو میں آ کر یہ قدم نہیں اٹھا رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی جب تک استعفے الیکن کمیں کو نہیں بھجواتے تو کوئی بھی رکن مستعفی تصور نہیں ہو گا اور استعفے الیکشن کمشن کو بجھوانے کے بعد نئے الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہو گا تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی کے ترجمان کا کہنا ہے ابھی تک کسی بھی رکن کی جانب سے استعفیٰ نہیں ملا۔
واضح رہے کہ حکومت کے خلاف گیارہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اپنے اراکین اسمبلی سے استعفے طلب کر رکھے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رکن پنجاب اسمبلی عظمی بخاری، سمیع اللہ خان ، صہیب احمد اور سیف الملوک کھوکھر نے اپنے استعگے بھجوائے ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی نے بھی اپنا استعفی بلاول بھٹو زرداری کو بھجھوا دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پارٹی قیادت جب فیصلہ کرے گی استعفے جمع کروا دیئے جائیں گے۔
خیال رہے کہ اب تک مسلم لیگ ن کے 20 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے قیادت کو استعفے پیش کر دیئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے دو ، دو ارکان اسمبلی نے استعفے اپنی پارٹی قیادت کو جمع کرائے ہیں۔