مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کا انتظام سنبھالنے والی حرمین شریفین کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مسجد الحرام میں وضو کے لیے پانی کی مقدار گھٹانے پر غور و فکر شروع کر دیا گیا ہے۔ ایسی تجویز زیر غور ہے جس کے باعث حرم کے وضو خانو میں پانی کا استعمال 65 فیصد تک گھٹایا جا سکتا ہے، جس سے پانی کی بڑی مقدار بچانے میں کامیابی حاصل ہو گی۔
سعودی گزٹ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ حرمین شریفین کی جنرل اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ حرم ِمکی کے وضو خانوں اور غسل خانوں کو ایسے جدید خطوط پر ا±ستوار کیا جائے جس کے سبب وہاں پر پانی کے استعمال میں خاطر خواہ کمی لائی جائے، کامیابی کی صورت میں یہ منصوبہ بعد میں مسجد نبوی میں بھی شروع کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حرمِ مکہ اور مسجد نبویﷺ میں بھی باتھ رومز میں پانی کا استعمال گھٹانے کے لیے ایک منصوبے پر کام شروع کر دیاگیا ہے، جس پر اگلے چند مہینوں میں کام شروع ہو جائے گی۔
ا±مید ہے کہ یہ منصوبہ اگلے حج سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔واضح رہے کہ حرمِ مکی میں موجودہ توسیعی منصوبے کے تحت مطاف کی توسیع میں بیت الخلا، وضو خانوں، برقی زینوں، لِفٹس،لاو¿ڈ اسپیکر سسٹم، سیکیورٹی کیمروں اور ٹھنڈے پانی کے کولرز کی گنتی میں اچھا خاصا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے آغاز سے قبل مطاف میں 197900 نمازیوں کے بیک وقت نماز ادا کرنے کی سہولت تھی، جو کہ اس وقت منصوبے کے دوران بڑھ کر 215958 ہو گئی ، جبکہ 1444ہجری میں منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ گنتی 278000 تک پہنچ جائے گی۔
1439ئ میں مسجد الحرام میں وضو خانوں کی گنتی صرف 1671تھی، جو 1440ہجری میں بڑھ کر 2241 تک پہنچ گئی جبکہ منصوبے کی تکمیل کے یہ تعداد 9200 تک ہو جائے گی۔ اسی طرح بیت الخلاکی گنتی 1439ہجری میں 8680 تھی جو 1440ہجری میں بڑھا کر 5660 کر دی گئی ، 1444ہجری میں ان کی تعداد 12400 ہو جائے گی۔ جہاں تک برقی زینوں کی گنتی ہے تو یہ 1439ہجری میں 256تھی، 1440ہجری میں 275 کو پہنچی مگر منصوبے کی تکمیل کے بعد 680 ہو جائے گی۔ لِفٹس کی گنتی 1439ہجری میں صرف 7 تھی، 1440ہجری میں 10ہو گئی ، مگر 1444ہجری میں 147 تک پہنچ جانے کے باعث بیمار، معذور اور معمر افراد کو بہت زیادہ سہولت مِل جائے گی۔