بیت المقدس اسرائیل کا دارلحکومت منظور نہیں، سراج الحق

07:07 PM, 9 Dec, 2017

کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بیت المقدس کا اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف کراچی میں ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس عرب اور اسرائیل کا مسئلہ نہیں یہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے،ٹرمپ کا فیصلہ عالم اسلام کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان ہے،عالم اسلام کے حکمران بزدل اور بے حس ہو سکتے ہیں لیکن کراچی سے جکارتا تک مسلم امہ بیدار ہے۔ مسلمان ممالک کی فوج کا اتحاد اپنی پوزیشن واضح کرے کہ یہ اتحاد کس غرض سے بنایاگیا ہے۔ہم ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں،ٹرمپ امریکا کا گوربا چوف ثابت ہوگا۔مسلم دنیا فیصلے کے خلاف ایکشن پلان مرتب کرے،مسلم ممالک میں امریکی سفارت خانے بند کیے جائیں اور امریکا کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیلی درالحکومت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی(حلقہ خواتین)کراچی کے تحت نیو ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے خواتین کے ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی،قائم مقام سیکریٹری حافظ عبد الواحد شیخ نے خطاب کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی(حلقہ خواتین)پاکستان کی سیکریٹری دردانہ صدیقی اور دیگر خواتین رہنما بھی موجود تھیں۔

سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بیت المقدس کے تحفظ کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے یہ کوئی جذباتی بات نہیں ہمارے ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے،کراچی امت مسلمہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے،پوری دنیا کی طرح یہاں کے عوام بھی جاگ رہے ہیں 17دسمبر کو یونیورسٹی روڈ پر لاکھوں کی تعداد میں مردو خواتین بزرگ بچے اور جوان سڑکوں پر نکل کر ملین مارچ کریں گے اور فلسطینی عوام کو یہ پیغام دیں گے کہ وہ تنہا نہیں ہیں عالم اسلام ان کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانس اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ خود امریکی عوام نے ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے ٹرمپ امریکا کا گوربا چوف ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آج عالم اسلام کو بیت المقدس کی آزادی کے لیے کسی صلاح الدین ایوبی کی ضرورت ہے،چار ہزار سال سے فلسطینی وہاں آباد ہیں یہ قبلہ اول اور ہماری محبتوں کا مرکز ہے ہم کسی قیمت پر بیت المقدس میں امریکہ کے سفارت خانے کو برداشت نہیں کریں گے جب تک ایک بھی مسلمان زندہ ہے ہم بیت المقدس کی آزادی کے لیے لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے عوام سراپا احتجاج ہیں مگر ہمارے مسلم حکمران بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس تک نہیں بلایا گیا،ضرورت اس بات کی ہے کہ عالم اسلام ایکشن پلان تیار کرے ،مسلم ممالک میں امریکی سفارت خانے بند کیے جائیں اور امریکا کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں جس قوم کی مائیں اپنے بچوں کو سرمہ لگا کر میدانِ جہاد میں بھیجتی ہوں اس قوم کو امریکا اور اسرائیل شکست نہیں دے سکتے ۔ حافظ نعیم لرحمن نے کہا ہے کہ بیت المقدس قبلہ اول ہے جس طرح ہمارے لیے مقدس مقامات مسجد الحرام ، مدینةالمنورہ ہیں اسی طرح ہمارے لیے بیت المقدس بھی ہے، اسرائیل نے جب فلسطین پر قبضہ کیا تو اس نے یروشلم کو اپنا دارلحکومت بنانے کا اعلان کیا،لیکن دنیا نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا مگر امریکی صدر ٹرمپ نے اب یہ اعلان کردیا ہے اس وقت پوری دنیا سراپا احتجاج ہے، فلسطینی قبلہ اول کی آزادی کے لیے جنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف بڑی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔عالمِ اسلام اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گا۔امریکا نے اپنے اس فیصلے سے پوری دنیا کے امن کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔مسلم حکمران بے حس ہو سکتے ہیں عوام نہیں۔


مزیدخبریں