اسلام آباد: انسدادِدہشتگری عدالت اسلام آباد نے سابق ممبرقومی اسمبلی علی وزیر کا پولیس پر حملہ کرنے کے لیے ساتھیوں کی معاونت کرنے کےکیس میں3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
علی وزیر کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اےٹی سی جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت پیش کیاگیا، پراسیکیوٹرراجانوید، وکیل صفائی مصدق عزیز بھی عدالت پیش ہوئے۔ پراسیکیوٹرراجاوید نے علی وزیر کے مزید بیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاموبائل فون برآمد کرناہے، مزید تفتیش، بیس روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے،دہشتگری کے مقدمے میں نوے دن کا جسمانی ریمانڈ لے سکتے ہیں۔
جج نے کہاتفتیش کی کیا پراگریس ہے؟ وکیل صفائی نے اعتراض اٹھاتےہوئے کہاکیا مذاق ہے؟ تین پرچے کر دئیےہیں, کیا چاہتے ہیں؟ ایک بار ہی مار دیں،علی وزیر پر تین کلو چرس کا الزام لکھ دیا تاکہ ضمانت نہ ہو سکے۔ تفتیشی افسر نےکہاعلی وزیر کے موبائل میں ان لوگوں کے کانٹیکٹس ہیں جنہوں نے پولیس کا راستہ روکا۔
جج طاہرعباس سِپرا نےکہامقدمہ درج کرتے وقت پولیس کو بھی گائیڈ لائنز دیکھنی چاہیے یا نہیں؟ ایک شخص کسی سے ٹکرا گیا اور اس کے ذہن میں دہشتگردی نہیں تھی، کیا اس پر بھی دہشتگردی کی دفہ لگتی ہے؟میں نے دیکھنا ہے کہ دہشتگردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں،میں سیشن جج نہیں بلکہ میجسٹریٹ بیٹھا ہوں، میں ایڈمنسٹریٹو آرڈر بھی کر سکتا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ چھ دن میں کیا تفتیش کی؟ چھ روزہ جسمانی ریمانڈ بہت بڑا ریمانڈ ہوتا ہے۔ جس کے بعدعدالت نے علی وزیر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔