کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لگتا ہے بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث بڑی مچھلیوں کو جان بوجھ کر بچا لیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے رحمان بھولا سمیت دیگر ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت ملزمان کے وکلانے پیپر بک کی تیاری کیلئے مہلت طلب کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اپیلوں کی پیپر بک کی تیاری کیلئے ایک لاکھ 82 ہزار روپے مانگے جا رہے ہیں اور پیسے زیادہ ہیں کم کیے جائیں۔
عدالت نے پیپر بک کیلئے فیس کے پیسے کم کرنے سے انکار کیا اور ورثا کی جانب سے فریق بننے کی درخواست بھی مسترد کردی۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ورثا چاہیں تو سرکاری وکیل کی معاونت کر سکتے ہیں۔ عدالت نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کیوں نہیں کی؟ اتنے بڑے کیس میں بڑی مچھلیوں کو کیسے بچا لیا گیا؟ بریت کے خلاف ریاست نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کیوں نہیں کی؟ لگتا ہے بڑی مچھلیوں کو جان بوجھ کر بچا لیا گیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اصل ملزمان کے خلاف اپیل دائر نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور بتایا جائے جو ملزمان ٹرائل کورٹ سے بری ہوئے تھے ان کی بریت کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ماہ تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ بری ہونے والوں میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی بھی شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چڑیا کو 264 بار سزا موت کا حکم سنایا تھا۔