لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں پر جانبداری کے الزامات کیخلاف اہم فیصلہ جاری کر دیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے جج پر جانبداری کا الزام لگا کر کیس منتقل کروانے والے درخواست گزار پر جرمانہ عائد کردیا ۔
نیو نیوز کے مطابق جسٹس سہیل ناصر نے ملزم کو 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔جسٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ جج کسی کے حق میں فیصلہ کرے تو وہ اچھا،ایماندار ، قابل اور محنتی ہے۔جج اگر خلاف فیصلہ دے تو جانبدار، بے ایمان اور دوسرے فریق سے ملے ہونے کے الزامات لگتے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سائلین کے ایسے الزامات کو روکنے کا یہی وقت ہے جو اپنے غیر قانونی مقاصد کیلئے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ ججوں پر الزامات لگانے والے سائلین سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔دن رات انصاف کی فراہمی میں مصروف ججوں کو تحفظ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
فیصلے کے مطابق ججوں پر جھوٹے الزامات لگانے والوں کی درخواستیں بھاری جرمانوں کے ساتھ خارج کی جانی چاہئیں۔جسٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ ماتحت عدلیہ کے ججوں کی ساکھ پر الزامات لگا کرکیس منتقل کرنے کارجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس منتقلی کی ایسی درخواستوں سے نہ صرف جوڈیشل افسران بلکہ اس نظام میں کام کرنیوالوں کا اعتماد بھی لرز جاتا ہے۔ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بغیر کسی دنیاوی لالچ کے ایمانداری اور لگن سے فیصلے دیں۔
جسٹس سہیل ناصر کا مزید کہنا ہےکہ عدلیہ کی آزادی ہی عدالتی انظام کا مقصد ہے، عدالتوں پر کسی پرائیویٹ افراد کے ذریعے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔عدالت کا اختیار ہے کہ وہ کیس کو کس طرح چلائے،کوئی فریق اپنی خواہشات کے مطابق کیس چلانے پر زور نہیں دے سکتا۔
فیصلے کے مطابق کیس میں دلائل دینا فریق کا حق لیکن قانون کے مطابق فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے۔اقدام قتل کے مقدمہ کے مدعی عبدالرزاق نے ملزم علی حسن، محمد ندیم اور عباس کی ضمانت کی درخواست دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔درخواست گزار نے ایڈیشنل سیشن جج محمد اعظم رانا پر ملزم پارٹی سے مالی فائدہ حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔