انسانی جذبوں کے شاعر منیر نیازی کی 97ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے

انسانی جذبوں کے شاعر منیر نیازی کی 97ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے

لاہور : آج 9 اپریل کو اردو اور پنجابی کے عظیم شاعر منیر نیازی کی سالگرہ منائی جا رہی ہے، جنہوں نے اردو اور پنجابی ادب پر اپنی شاعری سے گہرے نقوش چھوڑے۔  وہ 9 اپریل 1928 کو پیدا ہوئے اور ان کی شاعری میں غزل کی مختلف کیفیات جیسے حیرت، مستی، ماضی کے گمشدہ مناظرات اور رشتہ داریوں کے انحراف کا دکھ نظر آتا ہے۔

منیر نیازی کی شاعری میں احتجاج کی ایک خاص آواز بھی ہے، جو ان کے کلام میں گہرائی پیدا کرتی ہے۔ ان کی مشہور نظم "اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے" اس بات کا واضح ثبوت ہے:

اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے
پھر اس کی خاک کو بھی اُڑا دینا چاہیے
ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر
اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہیے

منیر نیازی کی شاعری کا دائرہ بہت وسیع ہے، انہوں نے اردو کے 13 مجموعے اور پنجابی میں 3 مجموعے شائع کیے۔ ان کی پنجابی شاعری نے انہیں اس زبان میں بھی ایک قادر الکلام شاعر کے طور پر معروف کیا۔ ان کی پنجابی نظموں میں بھی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا بہت خوبصورت بیان ملتا ہے، جیسے ان کی مشہور نظم:

جو ہویا ایہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رکدی نئیں
اک وار جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مکدی نئیں

منیر نیازی نے اپنی شاعری کو آسان اور دل کو چھو جانے والے انداز میں پیش کیا، جس سے نوجوان نسل کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ انہوں نے فلمی گیت بھی لکھے جو اپنے دور میں ہٹ ثابت ہوئے۔ ان کے منفرد اسلوب اور ادبی خدمات کی وجہ سے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔

منیر نیازی 26 دسمبر 2006 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے، لیکن ان کی شاعری آج بھی زندہ ہے اور اردو و پنجابی ادب میں ان کا مقام ہمیشہ برقرار رہے گا۔

مصنف کے بارے میں