اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نصراللہ دریشک کی شوگر مل کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے انڈس شوگر ملز کی انتظامیہ کو 15 اپریل کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے شوگر ملز انتظامیہ سے سال 20۔2021 میں شوگر کی پیداوار کو فروخت کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈس شوگر ملز انتظامیہ سے شوگر کی پیداوار و فروخت کا ایف بی آر کو جمع کروایا گیا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کی شوگر مل سے سٹّے کے ذریعے فروخت اور بُک کی گئی چینی کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے سٹّے کے ذریعے فروخت کی گئی چینی کے ڈیلرز اور بروکرز کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں جبکہ انتظامیہ کو شوگر ملز اور سٹے بازوں کے باہمی روابط اور آپسی لین دین کی تفصیلات بھی ہمراہ لانے کے ہدایت کی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے گزشتہ روز وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔
خیال رہے کہ چینی سٹہ مافیا اور جے ڈی ڈبلیو کیس میں آج فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست پر بینکوں نے جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔
یہ تمام اکاؤنٹس ایف آئی اے لاہور کی درخواست پر منجمد کیے گئے ہیں اور ان میں چار امریکی ڈالرز، دو برطانوی پاؤنڈز جبکہ 30 پاکستانی کرنسی کے اکاؤنٹس شامل ہیں۔
واضح رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ شوگر مافیا اتنا طاقتور ہے کہ ان کے ساتھیوں میں سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما بھی شامل ہیں۔ شوگر مافیا کیخلاف ایف آئی اے کی جانب سے حال ہی میں جو کارروائیاں کی گئی ہیں ان میں کئی ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں اور ان کارروائیوں کے دوران شوگر مافیا کے قبضے سے متعدد ڈیجیٹل ڈیوائسوں کو برآمد کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے یہ بھی بتایا تھا کہ شوگر مافیا سے جو حساس ڈیٹا قبضے میں لیا گیا ہے، اسے پرنٹ شکل میں لانا شروع کر دیں تو ہزاروں کتابیں چھپ سکتی ہیں۔ شوگر مافیا ناصرف سٹے بازی میں ملوث تھا بلکہ فراڈ کے ذریعے رمضان سے قبل چینی کی قیمتوں کو اوپر لانے کا پروگرام بنائے بیٹھا تھا۔ جن افراد کا ٹھوس شواہد پر مشتمل ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے یہ تمام لوگ آپس میں رابطے میں تھے۔