درہ آدم خیل: خیبر پختونخوا کے علاقے درہ آدم خیل میں ایک اجتماعی قبر سے 16 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ لاشوں کو ہسپتال منتقل کر کے شناخت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اجتماعی قبر سے لاشوں کی برآمدگی کے بعد متعلقہ اداروں نے تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں اور تمام افراد کی نماز جنازہ شانگلہ میں ادا کی جائے گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ان تمام افراد کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ سے ہے۔ متعلقہ افراد کو 2011ء میں شدت پسندوں نے خیبر ایجنسی کے علاوق تورچھپر سے اغوا کیا گیا تھا اور قتل کئے گئے یہ تمام افراد کان کن تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 2011ء میں درہ آدم خیل میں طالبان سرگرم تھے جبکہ مغویوں کے لواحقین گزشتہ دس سالوں سے اپنے پیاروں کی تلاش میں تھے اور اب گزشتہ روز مقامی لوگوں کو ان کی کچھ باقیات ملی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ باقیات ملنے پر پولیس اور ریسکیو کے اداروں کو مطلع کیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے سولہ افراد کی باقیات ملی ہیں تاہم مزید باقیات کیلئے کھدائی جاری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ضلع بنوں میں 4 جوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں جو چند روز قبل لاپتہ ہوگئے تھے جبکہ جانی خیل تھانے کے باہر مقامی افراد نے دھرنا دیا تھا اور بعد ازاں لواحقین نے لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کر دیا تھا۔
صوبائی حکومت نے قبائلی عمائدین سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرتے ہوئے لاشوں کی دفین کر دی تھی۔