انقرہ : یورپی یونین کے قانون سازوں کی ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کے دوران وفد میں شامل یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈرلیئن کو بیٹھنے کیلئے کرسی ہی نہ ملی جس کے باعث سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کی جا رہی ہے جبکہ یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے ترکی پر دانستہ طور پر ایسا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں کا وفد ترکی پہنچا تھا اور منگل کے روز انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیش آئی جب یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ترک صدر خود بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے لیکن وہاں تیسری کرسی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن تذبذب کے عالم میں کھڑی رہ گئیں۔
رپورٹس کے مطابق ارسلا وون کچھ دیر کھڑے رہنے کے بعد از خود ہی مجبوراً خاتون وہاں رکھے دیگر افراد کیلئے مخصوص صوفے پر بیٹھ گئیں اور یوں ملاقات کا آغاز اور پھر اختتام ہوا۔ اس واقعے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو خاصی تنقید دیکھنے میں آئی اور اسے صوفہ گیٹ سکینڈل قرار دیا گیا جبکہ یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر یہ حرکت کی گئی ہے۔